کوئٹہ (ہمگام نیوز) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کوئٹہ زون کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ خان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹرز کا جاری احتجاج شایدحکومت کو ابھی تک نظر نہیں آیا اسی لیے حکومت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اُنہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر میں ڈاکٹرز مہذب طریقے سے سیاہ پٹیاں باندھ کر اپنا احتجاج ریکاڈکرارہے ہیں لیکن ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی مثبت بات سامنے نہیں آئی اُنہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے تمام ڈاکٹرز مزید چار دن سیاہ پٹیاں باندھ کر اپنے فرائض انجام دیں گے اور اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور حکومت کو مہلت دیں گے کہ وہ تحقیقات سے قبل ہی سینئر ڈاکٹرز کیخلاف درج ایف آئی آر واپس لیں اور 17گریڈ کے بجائے 19 یا 20 گریڈ کے آفیسر کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کریں قانون کے مطابق بنائی گئی کیمٹی کے ساتھ تمام ڈاکٹر تنظیمیں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتی ہیں اور ہم آزادانہ منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے خواہاں ہیں جبکہ محکمہ صحت میں پی پی ایچ آئی کا انضمام یقینی بنایا جائے محکمہ صحت کے تمام یونٹوں میں بیورو کریسی کی جا بجا مداخلت بند کی جائے اور ڈویژنل ڈائریکٹرز کے اختیارات میں اضافہ کیا جائے اورڈپٹی کمشنر کے بجائے اے سی آر کے تمام اختیارات ڈویژنل ڈائریکٹر، ایم ایس اور محکمہ صحت کے ضلعی منتظمین کو سونپے جائیں پی ایم اے کوئٹہ ذون کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ مندوخیل کے مطابق اگرمطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو سیاہ پٹیوں کے احتجاج کے بعد اگلے مرحلے میں تمام ڈاکٹر تنظیموں کا اجلاس بلا کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے جس میں بلوچستان بھر میں سروسز بند کرنے سمیت دیگر احتجاجی سلسلوں پر غور کیا جائے گا جس کی مکمل ذمہ داری حکومت بلوچستان اور محکمہ صحت پر عائد ہوگی۔