افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتے کے روز ایک جنازے کے نزدیک پے درپے بم دھماکوں میں بار ہ افراد ہلاک اور کم سے کم بیس زخمی ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق افغان پولیس اور مظاہرین کے درمیان جمعہ کو جھڑپوں میں ہلاک ہونے والی ایک نمایاں شخصیت محمدسلیم ایزدیار کی نماز جنازہ کے دوران میں متعدد بم دھماکے ہوئے ہیں۔مقتول افغان سینیٹ کے ڈپٹی ا سپیکر کے بیٹے تھے۔ وہ جمعے کے روز جھڑپوں کے دوران شدید زخمی ہوگئے تھے اور بعد میں اپنی زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے تھے۔
ان کے جنازے میں شریک دو افراد نے بتایا ہے کہ بم دھماکوں میں بار ہ افراد مارے گئے ہیں۔طلوع نیوز ٹی وی اور دوسرے میڈیا ذرائع نے ہلاکتوں کی تعداد اٹھارہ بتائی ہے۔
جنازے میں افغان حکومت کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھی شریک تھے لیکن وہ بالکل محفوظ رہے ہیں۔تاہم متعدد سینیر سکیورٹی افسر زخمی ہوگئے ہیں۔فوری طور پر کسی گروپ نے ان بم دھماکوں کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔
طالبان مزاحمت کاروں نے ان بم دھماکوں کے فوری بعد ایک بیان جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا اس واقعے میں کوئی کردار نہیں ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ بم دھماکے حکومت کی اپنی صفوں میں موجود دھڑے بندیوں اور رقابتوں کا نتیجہ ہوسکتے ہیں۔
سیکڑوں مظاہرین نے گذشتہ روز حکومت کی ناقص کارکردگی اور دارالحکومت میں سکیورٹی کے ناکافی انتظامات کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے گذشتہ بدھ کو ایک بڑا ٹرک بم دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 80 سے زیادہ افراد ہلاک اور 460 زخمی ہوگئے تھے۔ کابل میں سنہ 2001ء میں امریکا کی قیادت میں طالبان کی حکومت کے خلاف فوجی مہم کے بعد یہ سب سے تباہ کن ٹرک بم حملہ تھا۔