Homeخبریںکتابیں طالبعلوں کو بگاڑ رہی ہیں۔" سوڈانی یونیورسٹی نے لائبریری بند کر...

کتابیں طالبعلوں کو بگاڑ رہی ہیں۔” سوڈانی یونیورسٹی نے لائبریری بند کر دی

خرطوم( ہمگام نیوز ) حال ہی میں مشرقی سوڈان میں واقع جامعہ بحر احمر (یونیورسٹی آف دی ریڈ سی) کی انتظامیہ نے یونیورسٹی میں قائم ایک لائبریری بند کر دی۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق غیر مفید اور طالبعلموں کے اخلاق کو خراب کرنے والی کتابوں کی موجودگی کے باعث لائبریری کو بند کیا گیا ہے۔ تاہم مختلف حلقوں کی جانب سے یونیورسٹی کے اس اقدام پر تنقید کی جارہی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے ایک بیان میں ناول نگار مہند الدابی، جو کہ لائبریری کے کلچرل فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر جنرل ہیں، نے یونیورسٹی انتظامیہ کے کچھ اہلکاروں پر لائبریری کی نگرانی کرنے کا الزام لگایا ہے اور کہا کہ ناقص حیلے بہانے کر کے لائبریری کے قیام کے ایک سال بعد اسے بند کردیا گیا۔

مہند الدابی نے لائبریری کے قیام کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: “یونیورسٹی نے انہیں مذکورہ جگہ کی پیشکش کی، جب وہ پورٹ سوڈان میں پبلک لائبریری کے قیام کے لیے جگہ تلاش کر رہے تھے، اور ہم نے رسمی ضابطوں کے تحت اس جگہ لائبریری قائم کی تھی۔ یہاں گزشتہ سال جنوری میں لائبریری کی افتتاحی تقریب بھی منعقد ہوئی تھی۔”

مہنّد نے بتایا کہ لائبریری میں مختلف علوم کے ایک ہزار سے زائد موضوعات پر کتابیں موجود ہیں اور یہ لائبریری عربی اور انگریزی دونوں زبانوں میں عملی اور ادبی حوالوں کے تنوع، کتب کی فراوانی ، نادر سوڈانی اور بین الاقوامی تصنیفات کی وجہ سے منفرد ہے۔ یہاں طلباء کے لیے موسیقی اور فنون کے مختلف تخلیقی نمونے بھی موجود ہیں۔

مہند کے مطابق: ” پورا ایک سال گزر جانے کے بعد، ہمیں یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے ایک خط موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی میں مکتبات کے نگران کیمپس میں ایک لائبریری کی موجودگی سے حیران ہیں جو ان کی نہیں ہے۔”

“ہم نے جواب دیا کہ ہمارے پاس پانچ سال تک اس جگہ کو استعمال کرنے کے حق کے لیے قانونی خط و کتابت موجود ہے۔ تاہم جب میں نے خود یونیورسٹی حکام سے رابطہ کیا، تو انہوں نے کہا کہ مکتبات کے نگران لائبریری کے موجودگی سے مطمئن نہیں ہیں، کیونکہ اس میں مخرب الاخلاق کتابیں موجود ہیں۔”

مہنّد کا کہنا تھا کہ سال بھر گزر جانے کے بعد وہ یہ اعتراض کیوں کر رہے ہیں؟

یونیورسٹی ذرائع

دوسری جانب “ریڈ سی یونیورسٹی” سے اندرونی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ “لائبریری کی بندش کا سبب بننے والے 70 فیصد اندرونی عوامل یونیورسٹی خود سے متعلق ہیں۔جن کو ابھی ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔”

انہوں نے اشارہ دیا کہ لائبریری کے مخالف گروپوں نے یونیورسٹی انتظامیہ اور ثقافتی ادارے کے درمیان معاہدے میں موجود خامیوں کا فائدہ اٹھایا ہے۔

تاہم ذرائع نے کہا کہ “محرکات کچھ بھی ہوں، لائبریری کو بند کرنا اور اس کے قیام کی مخالفت کرنے والے پروفیسرز کی موجودگی ایک انتہائی تشویش ناک بات ہے جس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔”

یہ خطرناک امر ہے کہ کسی کتاب کا غیر اخلاقی ہونا، اس کی درستی، یا طالب علموں کے لیے نامناسب ہونے کے بارے میں کسی ایک شخص کی رائے پر انحصار کیا جائے، بلکہ اس معاملے میں اصحاب علم اور روشن خیال اشخاص پر مشتمل کمیٹی کے قیام کی ضرورت ہے، جو فیصلہ کرے ۔

Exit mobile version