اسلام آباد (ہمگام نیوز) بلوچستان سے جبری اغواء کے شکار افراد کے لواحقین کی جانب سے لاپتہ افراد کی بحفاظت بازیابی کی تحریک چلانے والی تنظیم وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے چئیرمین نصراللہ بلوچ نے دیگر لواحقین کے ہمراہ اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کے اہل خانہ شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں اور اسی کرب و اذیت کی وجہ سے وہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے شہر اقتدار تک آئے ہیں تاکہ ایوان اقتدار میں موجود لوگ ان کی آواز سن کر ان کو آئین و قانون کے مطابق انصاف فراہم کریں۔
مقبوضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اس وقت ہزاروں کی تعداد میں افراد جبری طور پر اغواء کرکے غائب کئے گئے ہیں۔
جبری اغواء کے شکار افراد کے لواحقین پچھلے کئی دنوں سے اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے احتجاجاً بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے زیادہ تر افراد عورتیں ہیں جو پچھلے کئی سالوں سے سرپد احتجاج ہیں۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ پچھلے کچھ مہینوں سے جبری اغواء کے شکار کئی افراد بازیاب ہوگئے ہیں جو ایک خوش آئیند عمل ہے اور اس عمل کو جاری رہنا چاہئیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے چئیرمین سینیٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ وزیراعظم سے ہمارے لئے ملاقات کو وقت لیں مگر چار دن گزرنے کے بعد بھی ہمیں کوئی مثبت پیش رفت نظر نہیں آئی لہٰذا ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم کل بروز منگل 16 فروری کو اسلام آباد پریس کلب سے ایک احتجاجی ریلی نکالیں گے جو ڈی چوک تک جائے گی، اور اگر وزیراعظم عمران خان لواحقین سے مل کر ان کے پیاروں کی بازیابی کی یقین دھانی نہیں کراتے تو ہم ڈی چوک پر دھرنا دیکر بیٹھ جائیں گے۔