کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4618 دن ہوگئے
آج اظہار یکجہتی کرنے والوں میں مستونگ سے سیاسی و سماجی کارکنان عبد النبی بلوچ، عبد الحق بلوچ اور دیگر نے کیمپ آ کر اظہار یکجھتی کی
وی بی ایم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان پر قبضے سے لے کر آج تک یہ ریاست بلوچوں کی آواز دبانے کے لیے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب رہا ہے، بلوچ سیاسی کارکنوں، طلباء، صحافیوں اور سول سوسائٹی پر ہونے والے مظالم کے بارے میں اقوام متحدہ کے یونیورسل پیروڈک رویو آف پاکستان کو صلاح دی تھی کہ وہ سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر حملوں کے واقعات کی سر کوبی یقینی بنانے، وی بی ایم پی کا بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار اور ان کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کر نے کا تہیہ ایک انتہائی مثبت اور نیک شگون قدم ہے، دنیا کے کسی بھی کونے میں اگر کسی قوم کی امن سلب کی جاتی ہے تو وہ صرف اس قوم کے لیے خطرہ نہیں بلکہ پوری دنیا کے آمن کے لیے خطرہ ہے ہم تب تک محفوظ نہیں رہ سکتے جب تک پوری دنیا میں موجود ہر قوم کو یہ حق برابری کے ساتھ حاصل نہیں ہوتا اس لیے یہ تمام مذہب اقوام کی زمہ داری ہے وہ نا صرف اس طرح کے واقعات کی مزمت کریں بلکہ ان کے روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کریں دنیا میں وسیع تر امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ دنیا کے تمام مذہب اقوام سے اپیل کرتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ وہ بھی بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے روک تھام میں اپنا فرض ادا کریں گے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی جارحانہ فورسز کی وحشت ہے کہ بلوچ جیسی امن پسند اور انسانیت دوست قوم کی آواز کو دبائے رکھنا آج کی دنیا میں رائج جنگی قوانین کے مطابق واقعتاً بلوچوں نے کوئی مجرمانہ فعل کیا ہے؟دنیا میں انہے سنتے ہیں جو تشدد کا جواب میں تشدد کا راستہ اختیار کر تے ہیں۔