کوئٹہ (ہمگام نیوز)ویب ڈیسک کے مطابق کوئٹہ میں انسانی حقوق کی کارکن جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ نے ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف تادم مرگ بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔اس سلسلے میں بھوک ہڑتالی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے باہر قائم کیا گیا ہے۔ تادم مرگ بھوک ہڑتال ان دو دکانداروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کے بعد شروع کی جن کو سینیچر کے روز شہر کے مصروف ترین علاقے جمال الدین افغانی روڈ پر فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔
جلیلہ حیدر نے بتایا کہ ایک مرتبہ پھر گذشتہ ایک ماہ سے ہزارہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں تیزی آئی ہے۔نامہ نگار کے مطابق اگرچہ بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے واقعات کے خلاف پہلے بھی خواتین بھوک ہڑتال کرتی رہی ہیں لیکن جلیلہ حیدر پہلی خاتون ہیں جنھوں نے تادم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ 20سال سے ہزارہ قوم کی نسل کشی ہورہی ہے۔ ریاست انھیں تحفظ دینے میں ناکام رہی ہے وہ اس وقت تک بھوک ہڑتال کا سلسلہ جاری رکھیں گی جب تک پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ بذات خود یہاں نہیں آتے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے ہزارہ قبیلے کے دس ہزاربچے یتیم ہوچکے ہیں۔ ’حکمرانوں کو آنا ہو گا اور ان بچوں کو جواب دینا ہوگا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’حکمرانوں کو آکر یہ بتانا ہوگا کہ ہزارہ قوم کو جنگی معیشت کی بھینٹ کیوں چڑھایا جارہا ہے۔‘جلیلہ حیدر کے مطابق ایک سازش کے تحت بلوچستان میں لوگوں کو تقسیم کیا جارہا ہے۔
جمال الدین افغانی روڈ پر ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے دو دکانداروں کی ہلاکت کے خلاف ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے کارکنوں کے علاوہ دیگر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی قندہاری بازار اور مغربی بائی پاس پر احتجاج کیا تھا۔