چهارشنبه, اپریل 23, 2025
Homeخبریںکوہستان مری و ڈیرہ بگٹی میں پاکستانی فورسز کی بمباری جاری ،ہمگام...

کوہستان مری و ڈیرہ بگٹی میں پاکستانی فورسز کی بمباری جاری ،ہمگام رپورٹ

ہمگام رپورٹ
کوہستان مری، کوہ بھمبور اور ڈیرہ بگٹی کے اطراف میں پاکستانی فورسز کا آپریشن تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ اس شدید اور خونریز آپریشن کا آج ساتواں روز ہے۔ واضح رہے کہ اس آپریشن کا بنیادی مقصد نہ صرف علاقے میں بلوچ سرمچاروں کے خلاف شدید کاروائی اور بلوچ مسلح تنظیموں کے اثرورسوخ کو علاقے میں کم کرنا ہے، بلکہ سرنڈر شدہ کاسہ لیسوں اور مخبروں کو علاقے میں پھیلانے کی سازش، علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے کی تگ و دو اور فورسز کی مدد سے تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں کیلئے علاقے میں راستوں کو صاف کرنا بھی ان کے مقاصد میں شامل ہے۔ اس لئے خاص طور پر ان علاقوں میں بڑے پیمانے پر شدید آپریشن کیا جارہا ہے۔ جہاں پر تیل کے ذخائر موجود ہیں۔ ان علاقوں میں 70 کی دہائی سے لیکر آج تک تیل و گیس تلاش کرنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔ خاص طور پر شیر بارگ، آساپوڑ، کوہ بھمبور دیگی مند، وڈھ، کاہان اور ڈیرہ بگٹی کے اطراف کے علاقے اس لحاظ سے قابل ذکر ہیں۔ جہاں اس وقت پاکستانی فورسز کا خونی آپریشن جاری ہے۔ یہاں یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ کوہ بھمبور شیر بارگ کے قریب چِھب تانی میں 70 کی دہائی میں بڑے پیمانے پر اسپیشل فورس کے کمانڈوز کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اتارتے ہوئے علاقے کو گھیرے میں لے کر تیل نکالنے کیلئے کنویں کھودی گئیں۔ جو آج بھی وہاں موجود ہیں۔ لیکن بلوچ سرمچاروں کی بھرپور کاروائیوں اور جھڑپوں کی وجہ سے اس سلسلے میں پاکستان کے فوجی جنتا کو خاطر خواہ نتائج و کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔ کیونکہ ان جھڑپوں میں کافی تعداد میں پاکستانی کمانڈوز ہلاک ہوگئے تھے۔ جس کے نتیجے میں پاکستانی فورسز نے پسپائی اختیار کی تھی۔ اب ایک بار پھر پاکستانی گھناؤنی عزائم کو کوہستان مری اور ڈیرہ بگٹی کے علاقوں میں دھرایا جارہاہے۔ علاقائی ذرائع کے مطابق سات روز سے کوہستان مری اور ڈیرہ بگٹی کے اطراف میں خونی آپریشن جاری ہے۔ آپریشن میں بڑی تعداد میں پیرا ملٹری فورسز اور اسپیشل فورس کے کمانڈوز حصہ لے رہے ہیں۔ جن کو گن شپ ہیلی کاپٹروں کی کمک بھی حاصل ہے۔ ہیوی آرٹلری کے ذریعے مختلف مقامات اور سول آبادی کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہاں یہ بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستانی گھناؤنی عزائم کو ناکام بنانے کے لئے بلوچ مسلح تنظیموں کے سرمچار بھرپور انداز میں فورسز کے خلاف کاروائی بھی کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق تلی، لہڑی اور ڈیرہ بگٹی کی جانب سے کوہستان مری کی طرف آنے والے تمام راستوں پر ناکے لگا کر ان راستوں کو سیل کردیا گیا ہے۔ فورسز کی جانب سے علاقے کو چاروں طرف سے گھیرے میں لیکر تمام رابطے منقطع کر دیئے گئے ہیں۔ گزشتہ سات روز سے علاقے میں آمد و رفت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ علاقے کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔ اور سول آبادی، نہتے عوام، چرواہوں اور عورتوں و معصوم بچوں کو بلا امتیاز نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہ اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں کہ بڑے پیمانے پر نہتے لوگوں، عورتوں اور معصوم بچوں کو لاپتہ کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا جارہا ہے۔ خدشہ ہے کہ ان بے گناہوں کو پاکستانی ٹارچر سیلوں میں انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا۔ انسانی حقوق کی سنگین پامالی کی جا رہی ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ علاقے کے مکینوں کا رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے جانی و مالی نقصانات کی تفصیل معلوم نہیں ہورہی ہے۔ البتہ قرب و جوار کے علاقے سے آمدہ اطلاعات کے مطابق فوجی آپریشن، گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ اور ہیوی آرٹلری کی علاقے کو اندھا دھند نشانہ بنا نے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات کا خدشہ ہے۔
پاکستانی فورسز کا بلا امتیاز سویلین آبادی کو اس طرح نشانہ بنانا اور نہتے لوگوں اور عورتوں و معصوم بچوں کو لاپتہ کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کرنا نہ صرف جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے، بلکہ پاکستانی پیراملٹری فورسز کا یہ گھناؤنا کھیل انسانی حقوق کی سنگین پامالی و خلاف ورزی بھی ہے۔ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی نمائندہ تنظیموں اور عالمی برادری کو فوری طور پہ پاکستانی فورسز کی اس بربریت کا نوٹس لینا چاہیے۔ اس ضمن میں عالمی برادری کو اپنی چپ کے روزے کو توڑ کر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کی فوجی جنتا کو لگام ڈالنا چاہیے۔ تاکہ بڑے پیمانے پر ہونے والی اس انسانی المیہ کو روکا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز