ٹوکیو ( ہمگام نیوز) جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے جمعہ کی صبح ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ہیں۔
دوسر طرف جاپانی پولیس نے جمعہ کو کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم شنزو آبے پر فائرنگ میں ملوث مشتبہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ وہ آبے سے ناراض ہے اور انہیں قتل کے ارادے سے نشانہ بنایا تھا۔
جاپانی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق مشتبہ شخص جس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ میری ٹائم سیلف ڈیفنس فورسز کا سابق رکن تھا پولیس کی حراست میں ہے۔
آبے کو جمعہ کو مغربی شہر نارا میں انتخابی مہم کے موقعے پرتقریر کے دوران گولی ماری گئی تھی۔ انہیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
جاپانی میڈیا نے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کو گولی مارنے کے لمحے کے ویڈیو کلپس نشر کیے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بندوق بردار شخص انہیں پیچھے سے گولی مار رہا ہے۔
’کیوڈو‘ نیوز ایجنسی ، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کارپوریشن نے اطلاع دی ہے کہ 67 سالہ آبے کا اسپتال منتقلی کے دوران بظاہر دل بند ہوگیا۔
گلی میں زمین پر لیٹے ہوئے آبے کی تصویر میں ان کا چہرہ کی طرف ہے اور ان کی شرٹ پر خون دکھائی دے رہا ہے۔ لوگ ان کے گرد جمع ہیں اور ان میں سے ایک شخص ان کے سینے کی مالش کررہا ہے۔
’اے ایف پی‘کے مطابق حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک ذریعے نے جیجی پریس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ آبے زمین پر گر گئے اور ان کی گردن سے خون بہہ رہا تھا۔
ایک ذریعے نے “العربیہ/الحدث” کو بتایا کہ آبے کی صحت کی حالت پر امید نہیں ہے۔ شنزو ایبے پر حملہ کرنے والے ملزم کی عمر 41 سال ہے جو ایک ریٹائرڈ فوجی ہے۔
ذرائع نے واضح کیا کہ حملہ کرنے والے گروپ کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات نہیں ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ یہ ایک انفرادی فعل ہوسکتا ہے۔