Homeخبریںگوادر اور راجن پور حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں :...

گوادر اور راجن پور حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں : بی ایل اے

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج دوپہر کے وقت گوادر کے تحصیل جیونی کے علاقے گنز میں سی پیک سے منسلک ایک پروجیکٹ پر کام کرنے والے انجینئرز پر ہمارے ساتھیوں نے حملہ کیا. جس میں ایک انجینیئر سمیت پانچ افراد ہلاک اور تین زخمی ہوہے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں.آزاد بلوچ نے کہا کہ چاہنا پاکستان اکنامک کاریڈیور کے مزموم منصوبے کے تحت بلوچ سرزمین کی کالونائزیشن کے لیے تقریباً ستر سے زائد ہاؤسنگ اسکیموں پر کام جاری ہے. آج جس پروجیکٹ پر حملہ ہوا وہ اسی سی پیک کا حصہ ہے. ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے تین روز سے آج بدھ تک جاری چھبیس ممالک پر مشتمل نام نہاد ایشین پارلیمنٹیرین اسمبلی کا انعقاد اس لیے کیا تاکہ بلوچستان پر اپنے قبضے کو قانونی شکل دے سکے. ہمارا آج کا حملہ چین سمیت ان تمام ممالک کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ بلوچ سرزمین ایک مقبوضہ علاقہ ہے اور پاکستان نے جبری طور ایک آزاد و خودمختار ریاست بلوچستان پر قبضہ کیا ہے. بلوچ تحریک آزادی پر آزاد بلوچستان کے قیام عمل میں آنے تک کسی بھی طاقت کی طرف سے کوئی بھی قدغن ناممکن ہے. ترجمان نے کہا کہ ہم چین کو انتباہ کرتے ہیں کہ جیونی کے علاقے میں مجوزہ نیول بیس سمیت اپنے تمام پروجیکٹس پر کام روک دے. بلوچ لبریشن آرمی بلوچ قوم کے تزویراتی اثاثہ بحر بلوچ پر قبضے کے خلاف اپنی بساط کے مطابق مزاحمت جاری رکھے گی. ترجمان نے کہا کہ عالمی قوانین کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں کسی بھی طرح کی ڈیموگرافک تبدیلی خلاف قانون ہے جبکہ پاکستان اور چاہنا بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے اور چاہنیز و پنجابیوں کی گوادر اور دوسرے بلوچ ساحلی علاقوں میں آبادکاری کے مزموم منصوبے پر عمل پیرا ہیں ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بلوچ سرزمین کو کالوناہزیشن سے بچانے کے لیے عالمی قوانین پر عمل کرے اگر عالمی برادری اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرتی ہے اور اپنی آنکھیں بند رکھتی ہے تو بلوچ قوم کے پاس گوادر اور دوسرے ساحلی علاقوں میں تمام غیر بلوچوں کو نشانہ بنانے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں. آزاد بلوچستان سے پہلے پاکستان کی چین یا کسی دوسرے ملک کے ساتھ کسی بھی قسم کے معاہدے کی کوئی وقعت نہیں. اس لیے ہم تمام فوجی اور دوسرے تعمیراتی کمپنیوں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ گوادر میں اپنے جاری منصوبوں پر کام روک دیں بصورت دیگر وہ بلوچ سرمچاروں کے نشانے پر ہونگے. آزاد بلوچ نے ایک اور کاروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ کل بروز منگل پنجاب کے زیر انتظام راجن پور کے علاقے ڈلا تھل میں ہمارے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فورس ایف سی کی گاڑی پر ریموٹ کنٹرول سے بم حملہ کیا،جس سے ان کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی ، اس حملے میں 5اہلکار موقع پر ہلاک اور متعدد زخمی ہوہے. اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول کرتے ہیں. ترجمان نے کہا کہ قابض پاکستانی فورسز اور ان کے پالے ہوہے مسلح کارندوں یعنی ڈیتھ اسکواڈ نے بلوچ خواتین اور کمسن بچیوں کے اغواء کا مزموم سلسلہ بھی شروع کیا ہے پنجگور سے ایک چودہ سالہ بلوچ لڑکی کا اغواء اور پاکستانی خفیہ ٹارچر سیلوں میں رکھنے کے واقعہ نے پاکستانی ریاست کی جنگی اصولوں سے نابلد اور بدصورت شکل عیاں کردی ہے. اور اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی فورسز اور خفیہ ادارے بلوچستان میں جنگی جرائم کی بدترین ارتکاب کررہے ہیں. بلوچ لبریشن آرمی تہیہ کرتی ہے کہ بلوچ سرزمین اور وسائل کی حفاظت کے ساتھ ساتھ بلوچ ننگ وناموس پر حملہ آوروں کے خلاف مزاحمت جاری رکھے گی.

Exit mobile version