صنعاء ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق یمن کے جنوبی شہر اور عارضی دارالحکومت عدن کے گورنر کے موٹرقافلے پراتوار کے روز کار بم حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے ہیں۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق عدن کے علاقے تواحی میں ہونے والے اس بم حملے میں گورنر خودمحفوظ رہے ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر احمد لملس نے بتایا کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں لیکن بم دھماکے میں ان کے محافظ متاثر ہوئے ہیں۔برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرزنے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس نے جائے وقوعہ پر دو جلی ہوئی لاشیں دیکھی ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا ہےکہ خودکش حملے میں گورنر کے پریس سیکرٹری، ایک کیمرا مین، ان کے سکیورٹی یونٹ کے سربراہ اور ایک محافظ کے علاوہ ایک سویلین راہگیر بھی ہلاک ہوگیا ہے۔رائٹرز کے مطابق حملے میں کم سےکم 10 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق وزیر زراعت سالم السقطری بھی اس کار بم دھماکے میں بچ گئے ہیں۔یمنی وزیراعظم معین عبدالملک سعید نے اس قاتلانہ حملے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔دہشت گردی کے اس حملے کاہدف دونوں عہدے دارعلاحدگی پسند جنوبی عبوری کونسل (ایس ٹی سی) کے رکن ہیں۔
یمن میں 2014 سے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت اور ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے درمیان خانہ جنگی جاری ہے۔تب حوثیوں نے دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کر لیا تھا اور یمنی حکومت کے عمل داری والے علاقوں میں جنگی کارروائیاں شروع کردی تھیں۔ 2015 میں یمنی حکومت کی دعوت پرسعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد نے مداخلت کی تھی۔
اپریل 2020 میں جنوبی عبوری کونسل نے یمن کے بعض جنوبی علاقوں پر اپنی خود مختار حکمرانی کا دعویٰ کردیا تھا جس پر اس کی یمنی حکومت سے کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا لیکن جولائی میں اس گروپ نے حکومت کے ساتھ ایک سمجھوتا طے کیا تھا اور وہ اپنے دعوے سے دستبردار ہوگیا تھا۔پھر اس نے دارالحکومت صنعاء پر قابض حوثی ملیشیا کے خلاف حکومت کے ساتھ مل کر متحدہ محاذ قائم کر لیا تھا۔