( ہمگام ویب نیوز ) اطلاعات کے مطابق موجودہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ 6 عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے کو ‘دیوانگی’ قرار دیا تھا جبکہ وہ یہ دھمکی بھی دے چکے ہیں کہ وہ 12 مئی کو اس جوہری معاہدے کی توسیع نہیں کریں گے۔خیال رہے کہ مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خاتمے کا اشارہ دیا تھا اور اس پر دوبارہ مذاکرات کا مطالبہ کیا تھا تاہم انھوں نے یہ واضح نہیں کہا تھا کہ ایسا کیسے کب ہوگا ؟ تاہم صدر ٹرمپ اور امریکہ کے مشرق وسطیٰ میں اتحادیوں کا موقف ہے کہ یہ معاہدہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے بہت کمزور ہے اور اس حوالے سے مستقل اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جبکہ ماضی قریب میں 2015 میں ایران اور مغربی ممالک کے مابین جوہری معاہدہ ہوا تھا، جس کے بعد ایران پر بعض عائد اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی.خیال رہے کہ امریکی صدرمسٹر ڈونلڈ ٹرمپ 12 مئی کو تہران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے بارے میں فیصلہ کریں گے جس سے سال 2015 میں ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کا طے پانے والا جوہری معاہدہ ختم ہوسکتا ہے۔سیکریٹری خارجہ مسٹر پومپے ہفتے کی دن کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچے تھے جہاں انھوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے عشائیے میں شرکت کی تھی مزید یہ کہ وہ ان کے والد شاہ سلمان سے بھی ملاقات کر رہے ہیں۔ اس کے بعد وہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے اسرائیل اور اردن کے حکام کے ساتھ ملاقات کے لیے عمان بھی جائیں گے۔امریکہ کے سیکٹری خارجہ کے اس دورے کا مقصد اپنے علاقائی اتحادیوں کو ایران کے خلاف مزید پابندیوں کے لیئے قائل کرنا اور صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے مجوزہ خاتمے کی تفصیلات کے بارے میں آگاہی دینا ہے۔ اس دورے میں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپے او کے ہمراہ مشرق وسطیٰ کا دورہ کرنے والے امریکی حکام کے مطابق امریکہ سعودی عرب کے خلاف حوثی باغیوں کے حالیہ حملے ایرانی خارجہ پالیسی کے خطرے کے طور پر دیکھ رہا ہے۔امریکہ نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر اس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے پر زور دیا ہے۔انھوں نے الزام عائد کیا کہ یمن میں حوثیوں کی جانب سے فائر کیئے جانے والے میزائل ایران نے فراہم کیے تھے اور علاقائی طاقتوں کو اس خطرے سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔امریکی سیکریٹری خارجہ پوم پے او سعودی عرب کے بعد اسرائیل اور اردن کا بھی دورہ کریں گےاس دورے کا مقصد علاقائی اتحادیوں کو ایران کے خلاف مزید پابندیوں کے لیے قائل کرنا اور صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے مجوزہ خاتمے کی تفصیلات کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔