صنعا (ہمگام نیوز ویب ڈیسک ) تیل سے مالا خطہ مشرق وسطی کی عالمی و علاقائی سیاست میں ایرانی شیعہ ملازم کی شرانگیزی روز بڑھتی جارہی ہے،اور عالمی و علاقائی سلامتی کیلئے سنگین خطرات پیدا ہوریے ہین۔یمن میں شیعہ ازم کی بنیاد پر ایران کے پروکسی حوثی قبائل کا خطے میں بد امنی پیھلانے و عام عوام کو جانی و مالی نقصان سے معفوظ بنانے کی خاطر سعودی عرب نے اقوام متحدہ میں اپنے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی کے ذریعے پہنچائے جانے والے ایک پیغام میں مملکت نے مطالبہ کیا ہے کہ حوثی ملیشیا کے خلاف فوری اقدامات کیے جائیں تا کہ اس کو غیر مسلح کیا جائے اور متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کیا جا سکے۔سعودی عرب نے عالمی سلامتی کونسل کو بھیجے گئے ایک خط میں اس بات کے ثبوت پیش کیے ہیں کہ جمعرات کے روز یمن کے شہر الحدیدہ میں ایک ہسپتال کو نشانہ بنانے اور دیگر شہری ٹھکانوں پر مارٹر گولے داغنے میں حوثی ملیشیا ملوث ہے۔اس سے قبل یمن میں آئینی حکومت کو سپورٹ دینے والے عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے جمعے کی شام اس بات کے ثبوت پیش کیے کہ الحدیدہ صوبے میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے اور ہسپتال پر مارٹر گولوں سے حملے میں باغی حوثیوں کا ہاتھ براہ راست شامل ہے۔المالکی نے الحدیدہ میں الثورہ ہسپتال اور بازار کو نشانہ بنائے جانے کی شدید مذمت کی۔ اس کارروائی میں درجنوں یمنی شہری جاں بحق ہو گئے ہیں ۔ریڈ کراس کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 55 اور 170زخمی ہوئے تھے۔ ترجمان نے تصدیق کی کہ عرب اتحاد کے طیاروں نے شہر پر کوئی فضائی حملہ نہیں کیا۔دوسری جانب یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کے لیے سرگرم عرب عسکری اتحاد نے کہا ہے کہ وہ یمن کی باب المندب بندرگاہ اور جنوبی بحرِ احمر کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کے نائب کے طور پر کام کر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ باب المندب کی حفاظت عالمی اورعلاقائی ذمہ داری ہے مگر اس کے باوجود عرب اتحاد عالمی برادری کی نیابت میں باب المندب کے تحفظ کے لیے کام کر رہا ہے۔تاکہ مشرق وسطی عرب خطے میں ایرانی اثر رسوخ کم ہو کر علاقے مین پائیدا امن و ترقی ہو آسکے۔