سه شنبه, نوومبر 26, 2024
Homeخبریںیوکرین سے انخلا کے دوران بھی نسلی تعصب برتنے کی شکایات

یوکرین سے انخلا کے دوران بھی نسلی تعصب برتنے کی شکایات

کیف (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق روس کے یوکرین پر حملے کے بعد ملک سے اب تک 10 لاکھ سے زائد مہاجرین ہمسایہ ممالک میں منتقل ہو چکے ہیں۔ لیکن بہت سے لوگ اب بھی ملک میں پھنسے ہوئے ہیں جن میں وہ غیر ملکی طلبہ بھی ہیں جن کی حکومتیں انہیں خصوصی طیاروں، رقوم یا دوسرے ذرائع سے امداد فراہم نہیں کر سکے ہیں ۔ ایسے میں نسل پرستی بھی ان طلبہ اور غیر سفید فام افراد کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے۔

خبر رساں ادارے’ رائٹرز کے مطابق سوشل میڈیا پر افریقی، ایشیائی اور مشرق وسطیٰ کے مسافر ویڈیوز شئیر کر رہے ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سرحد پر موجود گارڈ ان افراد کو سرحد پار کرنے سے روک رہے ہیں۔ کہیں مار پیٹ کے واقعات بھی رپورٹ ہو رہے ہیں جب کہ سفید فام افراد کو آگے جانے دیا جارہا ہے۔

رائٹرز کے مطابق ایک طالب علم جو گھان سے تعلق سے تھا نے کہا کہ ’وہ سب سے پہلے سفید فام لوگوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔

طالب علم یکم مارچ کو یوکرین سے رومانیہ منتقل ہو گئی تھیں۔

انہوں نے اپنی ہجرت کی روداد بتاتے ہوئے کہا کہ ’’پہلے سفید فام لوگوں پھر ہندوستانی لوگوں کو پھر عرب اور اس کے بعد سیاہ فام۔اگر آپ سیاہ فام ہیں تو کوئی آپ کو پسند نہیں کرتا۔

دوسرے طلبہ نےبتایا کہ نسل پرستی کی وجہ سے ان کی ہجرت پر اثر پڑا اور ان کی جان کو خطرات بھی لاحق ہوئے۔ ان تمام طلبہ کا کہنا تھا کہ وہ یوکرین کو اپنا دوسرا گھر مانتے ہیں اور انہوں نے لوگوں کی جانب سے رحم دلی کے کئی واقعات بھی بتائے۔

واضح رہے کہ یوکرین کے وزیر خارجہ دمتریو کلیبا نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہر کسی کے ساتھ چاہے وہ کسی بھی جگہ سے تعلق رکھتا ہو، مناسب رویہ رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یوکرین کے شہری اور بیرونِ ملک سے تعلق رکھنے والے شہری بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

ان کے بقول افریقی شہری، جو ملک سے باہر نکلنا چاہتے ہیں وہ بھی ہمارے دوست ہیں اور انہیں اپنے گھروں تک پہنچنے کے لیے برابر کا موقع ملنا چاہیے۔

یوکرین کی حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز