لندن ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق عالمی رہنماؤں نے کہا کہ ہوکرین پر حملے کی روس کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ انہوں نے ماسکو سے فوراً جنگ روک دینے کی اپیل کی ہے۔
اس دوران روس نے یوکرین کے کئی ہوائی اڈوں کو تباہ کر دینے جبکہ یوکرائن نے پانچ روسی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا۔ یوکرین میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادومیر زیلینسکی کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین کے انفراسٹرکچر اور سرحدی محافظوں کو میزائلوں کا نشانہ بنایا ہے۔ روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف ‘مکمل جنگ’ شروع کر دیے جانے کے بعد ملک بھر میں مارشل لا نافذ کردیا گیا ہے اور شہریوں کو حتی الامکان گھروں میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دمترو کولیبا نے کہا کہ روس نے یوکرائن پر’ مکمل فوجی کارروائی’ شروع کر دی ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے ہتھیار فراہم کرنے کی اپیل کی اور روس کے خلاف ‘تباہ کن پابندیاں ‘عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
دریں اثنا عالمی رہنماوں نے روسی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور فوجی کارروائی فوراً روک دینے کا مطالبہ کیا۔
جرمن چانسلر
جرمن چانسلر اولاف شولس نے روس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی اور پوری طرح بلا جواز’ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ یوکرائن کے لیے ایک بھیانک اور یورپ کے لیے تاریک دن ہے اور روس کو فوجی کارروائی فوراً روک دینی چاہئے۔
جرمن پارلیمان میں خارجہ پالیسی کمیٹی کے سربراہ مائیکل روتھ نے بتایا کہ حکومت یوکرائن کو مزید حفاظتی سازوسامان فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
بورس جانسن
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ پوٹن نے یوکرائن میں “خونریزی کا راستہ اختیار کیا ہے۔ ” انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور اس کے اتحادی روس کے “بلا اشتعال” حملے کا فیصلہ کن جواب دیں گے۔ جانسن نے بتایا کہ اگلے اقدامات کے حوالے سے انہوں نے یوکرائن کے صدر کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
یورپی کمیشن کی صدر ارژولا فان ڈیئر لائن نے روسی حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اس “بلا جواز حملے” کے لیے ماسکو کو”ذمہ دار” ٹھہرایا جائے گا۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا، “مصیبت کی اس گھڑی میں ہم یوکرائن اور اس کی بے قصور خواتین، مرد اور بچوں کے ساتھ ہیں جنہیں اس بلااشتعال حملے کی وجہ سے اپنی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔”
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے روس کے اس “عاقبت نااندیش اور بلااشتعال حملے” کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو کے اتحادی ماسکو کے جارحانہ اقدامات کے مضمرات کا سامنا کرنے کے لیے صلاح و مشورے کریں گے۔
یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کا کہنا تھا “اکیسویں صدی میں طاقت کے ذریعہ اور ڈرا دھمکا کرسرحدوں کو تبدیل کرنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔”
انتونیو گوٹیرس
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے روس سے فوراً جنگ بندی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا،” اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی حیثیت سے یہ ان کی زندگی کا سب سے مایوس کن لمحہ ہے۔”
آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن اور ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے بھی روس کی فوجی کارروائی کی مذمت کی۔ اوربان کا کہنا تھا، “ہمیں جنگ روکنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانا چاہئے۔ ” چین نے یوکرین کے بحران کا سفارتی اور پرامن حل تلاش کرنے کی اپیل کی۔
قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘بلا جواز اور بلااشتعال’ قرار دیا۔ جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوتین کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرین میں شہریوں کے تحفظ کے لیے حملہ ضروری تھا اور روس” یوکرین سے لاحق خطرات کو برداشت نہیں کرسکتا۔”
پوٹن نے کہا کہ روس یوکرین پر قبضہ کرنا نہیں چاہتا اور دیگر ملکوں کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تو “اس کے ایسے سنگین مضمرات ہوں گے جو انہوں نے کبھی نہیں دیکھے۔”
نیٹو سربراہ جینز سٹولٹنبرگ
روسی صدر کے یوکرین پر حملے کے اعلان کے بعد نیٹو سربراہ جینز سٹولٹنبرگ اور یورپی یونین نے بھی یوکرین پر روسی حملے کے اعلان کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اس حملے کو ’بلااشتعال اور غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ’بےشمار‘ زندگیوں کو خطرے میں ڈال دے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیٹو اتحادی ’روسی جارحیت پر ملاقات کریں گے اور اس کے نتائج پر بات کریں گے۔‘ اپنے بیان میں جینز سٹولٹنبرگ کا کہنا تھا کہ ’میں یوکرین پر روس کے غیرذمہ دارانہ اور بلااشتعال حملے کی سخت مذمت کرتا ہوں جس سے بے شمار شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری بار بار کی وارننگز اور سفارت کاری کی کوششوں کے باوجود روس نے ایک آزاد اور خود مختار ملک کے خلاف جارحیت کا راستہ چنا ہے۔‘
ان کے بیان میں کہا گیا کہ ’یہ بین الااقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے جو کہ یورو اٹلانٹک سکیورٹی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ میں روس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنی فوجی کارروائی کو روکتے ہوئے یوکرین کی خود مختار حیثیت کا احترام کرے۔‘
سٹولٹنبرگ کا کہنا تھا کہ ’ہم اس مشکل وقت میں یوکرین کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ نیٹو اپنے اتحادیوں کی حفاظت اور دفاع کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔‘
یوکرین کی سر زمین سے متعلق امریکہ اور روس کے درمیان تناؤ تاحال جاری ہے۔ اس حوالے سے گذشتہ روز (23 فروری کو) جاری ایک بیان میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ آئندہ کچھ دنوں میں روس یورپ میں بڑے پیمانے پر جنگ کا آغاز کر سکتا ہے۔