ہمگام نیوز۔ پاکستان کی سپریم کورٹ کو بتایاگیا ہے کہ خفیہ ادارے آئی ایس آئی نےگزشتہ چار ماہ کے دوران 25 ہزار سے زائد کالیں ٹیپ کی ہیں۔
تاہم عدالت کے سامنے پیش کی گئی رپورٹ میں نہ تو ان کالز کو ٹیپ کرنے کی وجوہات کا ذکر کیا گیا ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ جن کی ٹیلیفون کالیں ٹیپ کی گئیں وہ کون لوگ ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بدھ کو خفیہ اداروں کی طرف سے متعدد افراد کے ٹیلیفون ٹیپ کرنے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔
یہ ازخود نوٹس سنہ 1996 میں پاکستان کے سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے اس وقت لیا جب اُن کے ٹیلی فون کے ساتھ لگائے گئے جاسوسی کے آلات برآمد ہوئے تھے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے خفیہ اداروں کی طرف سے ٹیلیفون کالیں ریکارڈ کرنے کے بارے میں ایک سربمہر رپورٹ عدالت میں پیش کی جس کے مطابق فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے فروری سے لےکر مئی تک 25 ہزار سے زائد کالیں ٹیپ کیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل کی درخواست پر عدالت نے اس رپورٹ کے دیگر حصوں کو منظرعام پر نہ لانے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ حکومت سے پوچھ کر بتائیں کہ ملک کےخفیہ اداروں کو کس قانون کے تحت لوگوں کے ٹیلیفون ٹیپ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ اگر خفیہ ادارے کسی قانون کے تحت مختلف افراد کے ٹیلیفون ٹیپ کرتے ہیں تو پھر تو ٹھیک ہے ورنہ عدالت اس معاملے کو کسی شخص کی نجی زندگی میں مداخلت کے طور پر دیکھے گی۔
واضح رہے کہ اس از خودنوٹس کی سماعت کے دوران عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو حکم دیا ہے کہ وہ خفیہ اداروں کے متعلقہ محکموں سے تفصیلات لےکر بتائیں کہ اُنھوں نے کچھ عرصے کے دوران کتنی ٹیلیفون کالیں ٹیپ کی ہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ چونکہ یہ حساس معاملہ ہے اس لیے اس از خود نوٹس کی سماعت چیمبر میں کی جائے جس پر بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ سماعت پر اس معاملے میں خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسر کو اپنے ہمراہ لے کر آئیں اور وہ اُن وجوہات کے بارے میں بتائیں کہ کیوں اس مقدمے کی سماعت چیمبر میں کی جائے۔
اس کے بعد ہی اس از خود نوٹس کی سماعت ان کیمرا یا کھلی عدالت میں کرنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
عدالت نے کمرہ عدالت میں موجود سنیئیر قانون دان عبدالحفیظ پیرزادہ سے کہا کہ وہ اس معاملے میں عدالت کی معاونت کریں جس پر اُنھوں نے اپنی رضامندی ظاہر کی۔
گزشتہ سماعت کے دوران سویلین خفیہ ادارے انٹیلی جنس بیورو نے عدالت کو بتایا تھا کہ اُنھوں نے ملک بھر سے پانچ ہزار سے زائد ٹیلیفون کالیں ٹیپ کی ہیں۔