دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںآئی ایم ایف ' پاکستان کو فنڈ نہ دے:امریکہ

آئی ایم ایف ‘ پاکستان کو فنڈ نہ دے:امریکہ

اسلام آباد (ہمگام نیوز ) امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پاکستان کی نئی حکومت کو کوئی ایسا بیل آؤٹ پیکج نہ دے جس کے فنڈز چین کا قرضہ ادا کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں۔

برطانوی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق پومپیو نے یہ بات امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این بی سی’ کے ساتھ پیر کو ایک انٹرویو میں کہی۔

اپنے انٹرویو میں پومپیو نے کہا کہ پاکستان کے لیے ایسے کسی بیل آؤٹ کا کوئی جواز نہیں ہے جس سے پاکستان کو دیے گئے چینی قرضوں کی ادائیگی کی جائے۔

امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ “ایسی غلطی نہ کریں۔ جو کچھ آئی ایم ایف کرے گا، ہم وہ دیکھ رہے ہوں گے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “اس بات کا کوئی جواز نہیں ہے کہ آئی ایم ایف کے ٹیکس ڈالر اور ان سے منسلک امریکی ڈالر جو آئی ایم ایف کی فنڈنگ کا حصہ ہیں، چین کے بانڈز ہولڈرز یا خود چین کے کام آئیں۔”

ایک مؤقر اخبار ‘فنانشل ٹائمز’ نے اتوار کو اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کی وزارتِ خزانہ کے اعلیٰ حکام ملک کے متوقع وزیرِ اعظم عمران خان کی حکومت کے لیے آئی ایم ایف سے 12 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

آئی ایف ایف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہیں اب تک پاکستان کی طرف سے فنڈز کی فراہمی کی کوئی درخواست نہیں ملی ہے اور اس بارے میں آئی ایم ایف انتظامیہ کی پاکستانی حکام سے اب تک کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔

ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے پاکستان کو اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کے حوالے سے درپیش بحران نئی حکومت کے لیے ایک بڑا معاشی چیلنج ہوگا۔

بعض تجزیہ کاروں اور کاروباری اداروں سے وابستہ افراد کو خدشہ ہے کہ پاکستان کو اپنے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے آئی ایم ایف کے ایک اور بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت ہوگی جو پانچ سال کے عرصے میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے دوسرا بیل آؤٹ ہوگا۔

پاکستان نے ملک میں جاری بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے بڑے منصوبوں کے لیے پہلے ہی چین اور اس کے بینکوں سے پانچ ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کر رکھا ہے اور وہ اپنے غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے کے لییے چین سے مزید ایک ارب ڈالر قرضہ حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ حکام بشمول امریکہ کے وزیرِ خزانہ اسٹیون منچن نے ترقی پذیر ملکوں کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق منصوبوں کے لیے چین کی طرف سے فراہم کیے جانے والے قرضے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی وجہ سے ان ملکوں پر قرضے کے بوجھ میں اضافہ ہوا ہے۔

لگ بھگ 57 ارب ڈالر مالیت کے چین پاکستان اقتصادی راہدری (سی پیک) منصوبے کے تحت پاکستان، چین سے مشینری اور دوسرا سامان بڑی تعداد میں برآمد کر چکا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

آئی ایم ایف کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان 1980ء سے لے کر اب تک بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے 14 بار قرضہ حاصل کرچکا ہے جس میں 2013ء میں منظور کیا جانے والا 6 ارب 70 کروڑ ڈالر کا قرضہ بھی شامل ہے جو تین سال کے عرصے کے دوران پاکستان کو دیا گیا تھا

یہ بھی پڑھیں

فیچرز