یکشنبه, اکتوبر 6, 2024
Homeخبریںآخر کیوں؟ تحریر : بختاور بلوچ

آخر کیوں؟ تحریر : بختاور بلوچ

بلوچ ایک بلند تاج کے مانند ہے مگر اس بلند تاج نے بہت اذیت سہی ہے۔

کیا ہم بلوچ اس جہاں میں درد سہنے کے لیے پیدا ہوہے ہیں؟
کیا ہم بلوچ ان نام نہاد ریاستی اداروں کے ہاتھوں مرنے کے لیے پیدا ہوۓ ہیں؟
کیا بلوچ اذیتناک موت مرنے کے لیے زندہ ہیں؟ اور کیا ہم بلوچ غلامانہ زندگی گزارنے کے لیے ہی پیدا ہوہے ہیں؟
رب العزت کہتا ہے کہ اے میرے بندے میں نے تجھے اس دنیا میں آزاد پنچھی کی طرح بھیجا ہے تا کہ تم آزاد رہو۔۔۔ تو ہم کیوں دوسروں کی غلامی کریں؟ اور کیوں ہم ہی دوسروں کے غلام رہیں؟

آخر کیوں؟

آخر بلوچ ہی کیوں؟ آخر بلوچ کیوں بے گھر ہے؟ کیوں بلوچ بھوکا پیاسا ہے؟ کیوں بلوچ بے بس و بے یارو مددگار ہے؟

آخر بلوچ ہی کیوں؟

کہتے ہیں کہ ہر اندھیری رات کے بعد روشن اُجالا آتا ہے۔ تو وہ روشن اُجالا کہاں ہے؟ جب سے بلوچ وجود میں آیا ہے اس اندھیری رات میں ہی کھویا ہوہا ہے. بے ضابطگی اور ناانصافی کا شکار ہے. مصیبتوں کا شکار ہے. سنا ہے خدا اپنے بندوں کو ستر ماں سے زیادہ چاہتا ہے۔ تو کیا بلوچ عوام خدا کے بندے نہیں ہیں؟ کیا خدا بلوچ کو ستر ماں سے زیادہ نہیں چاہتا؟ کیا بلوچ خدا کا مخلوق نہیں ہے؟ کیا بلوچ اور دوسروں کا خدا ایک نہیں ہے؟ کیا بلوچ اور دوسروں کا پیغمبر ایک نہیں ہے؟ کیا بلوچ اور دوسروں کا قبلہ اور قرآن ایک نہیں ہے؟ اور اگر ہے تو خدا کچھ کرتا کیوں نہیں؟

اے خدا تو کہتا ہے کہ اپنے حق کے لیے لڑو، تو جب بلوچ حق کے لیے لڑتا ہے تو مارا کیوں جاتا ہے؟ اغوا کیوں کیا جاتا ہے؟ ان کی لاشیں کیوں پھینکی جاتی ہیں؟ ہم ہی کیوں کالے قانون میں دھبے جاتے ہیں؟ آخر ہمہیں ہی کیوں پڑھنے نہیں دیا جاتا؟

آخر کیوں؟

صرف بلوچ ہی کیوں؟ بلوچ ماں ہی کیوں اپنا گود اجھاڑیں؟ آخر بلوچ بہنیں ہی کیوں اپنے محافظ کھو دیں؟کیوں باپ کا کاندھے ٹوٹیں؟

آخر کیوں؟؟

بلوچ ہی کیوں؟ بلوچ کا قصور کیا ہے؟ بلوچ کا گناہ کیا ہے؟بلوچ کو کس بات کی سزا دی جا رہی ہے؟ آخر ہمارا جرم کیا ہے؟ کیا ہم بلوچوں کا قصور یہ ہے کہ ہم بلوچ ہیں؟ کیا ہمارہ گناہ یہ ہے کہ ہم اپنا حق مانگ رہے ہیں؟ سزا اس بات کی دی جا رہی ہے کہ پڑھنا چاہتے ہیں. بلوچوں کو مارا گیا غلطی سے، بلوچوں کو اغوا کیا غلطی سے، بلوچوں کی لاش پھینکی گئ غلطی سے، بلوچوں کو پڑھنے نہ دیا گیا غلطی سے. آخر یہ غلطی بلوچوں پر ہی کیوں ٹپکی ہے آخر یہ ساری غلطی بلوچوں کے سر ہی کیوں آتی ہیں؟ کسی کو بھی غلطی سے آٹھ گولی سینے پہ نہیں لگتی، غلطی سے ہزاروں بچے اغوا نہیں ہوتے، اپنی ہر خامی ہر گناہ غلطی کے سر ہی کیوں چوڑ جاتے ہیں.

آخر کیوں؟؟؟

ہر غلطی کی ایک سزا ہوتی ہے تو ان کے لیے سزا کہاں مرگیا ان کے لیے قانون کہاں دفن ہو گیا ان کو سزا کیوں نہیں مل رہی.

آخرکیوں؟؟؟

بلوچ ماہیں اور بہنیں اپنے بچوں اور بھائیوں کے لیے یونیورسیٹیس، کالج اور ہاسٹل بھیجنے سے پہلے سو دفعہ سوچھتے ہیں کہ بھیجو یا نہ بھیجو، اس خوف سے کہ کہیں کچھ غلط نہ ہو جائے، کہیں گھر کے آنگن میں اس کی ہنسی نہ کھو جائے، کہیں گھر کا چراغ نہ بجھ جائے، کہیں باغ کے پھول نہ اجڑ جائے، یہ ہے بے بس بلوچ۔۔۔
جب والد صاحب گھر سے نکلتے ہے تو دل میں وسوسہ ہوتا ہے کہ بابا کب گھر آئیں گے، کیسے ہونگے خدانخواستہ کہیں ہم یتیم نہ ہو جائیں، ہمارے سر کا سایہ ہم سے نہ چھن جائے۔ آخر بلوچ بنا کسی گناہ کے خوف میں مبتلا کیوں ہیں؟ بلوچوں سے کس بات کا بدلہ لیا جا رہا ہیں؟آخر بلوچ لاچار کیوں ہے؟ کیوں بلوچ اپنے حق کے لیے آواز نہیں اُٹھا سکتا؟

آخر کیوں؟

کیوں بلوچوں کو دہشتگرد کے نام پہ مارا جاتا ہے؟ کیوں بلوچ کو خدا کا دشمن سمجھ کر مارا جاتا ہے؟ آخر ہمیں کیوں قاتل قرار دیتے ہیں؟ کیوں ہمیں کافر کہا جاتا ہے؟ آخر کیوں ہمیں کوہی سنتا نہیں؟ ہم چیختے چلاتے ہیں کہ ہم مزاحمت ہیں، ہماری زندگی مزاحمت ہے، ہمارے شہید مزاحمت ہیں، ہمارے شہیدوں کے لہو مزاحمت ہیں، تو کوئی مانتا کیوں نہیں کوئی سنتا کیوں نہیں کیوں ہمارے حق میں کوئی آواز اٹھاتا نہیں؟

آخر کیوں؟

سب اندھے، گونگے اور بہرے کیوں ہیں؟ کیوں بلوچ کا حق ان سے چینا جارہا ہے؟

آخر کیوں؟؟؟

کیوں سب کی آنکھوں میں پھٹی بندی ہوہی ہے؟ کیوں ہمارے حق میں کوئی گواہی نہیں دیتا؟

آخر کیوں؟؟؟

آخر ہمیں ہی کیوں اس دلدل میں پھنسایا جا رہا ہے؟

آخر کیوں؟؟؟

آخر کیوں سرے بازار میں ہمارے ماؤں اور بہنوں کی عزت نیلام کیا جاتا ہے؟ یہ تکلیف اور اذیت ہمارے لیے ہی کیوں؟

آخر کیوں؟؟؟

اس “کیوں” نے ہر طرف گھیرا ہوا ہے ہر شخص کو۔۔۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز