کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ریاستی اداروں کی جانب سے بلوچستان بھر میں آپریشن تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔ گزشتہ دو دنوں کے دوران مشکے سے فورسز کے ہاتھوں اغواء ہونے والے سرور ولد غازی، رسول بخش ولد عرض محمد سمیت چھ نوجوانوں کی تشدد زدہ لاشیں لیویز کے حوالے کی گئی ہیں،اس کے علاوہ سینکڑوں گھر لوٹ مار کے بعد نظر آتش کیے جا چکے ہیں۔آواران میں 18 جولائی سے شروع ہونے والی آپریشن تاحال جاری ہے، آپریشن سے متاثرہ علاقو ں کے مکینوں کو کئی دنوں تک محاصرے میں رکھنے کے بعد فورسز نے زبردستی ان کے علاقوں سے بیدخل کردیا ہے۔ علاقہ مکینوں کے مطابق ان کی مال مویویشیوں کو بھی ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جبکہ گھروں سے قیمتی سامان لوٹنے کے بعد فورسز اہلکاروں نے ان کی آنکھوں کے سامنے تمام گھر جلا دئیے۔بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان بھر میں انسانی حقوق کی پامالیاں تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔ مستونگ، منگچر، گوادر، ڈیرہ بگٹی، آواران سمیت بلوچستان کے طول و عرض میں نہتے بلوچ عوام کو بے جا تشدد کا نشانہ بناکر اغواء و شہید کیا جا رہا ہے۔ ریاستی ادارے شدت پسندی کے نام پر کی جانے والی کاروائیوں میں بلا احتیاط بمباری و فائرنگ سے عام خواتین و بچوں کو نشانہ بناتی ہیں۔ حالیہ آواران آپریشن سمیت مشکے و دیگر علاقوں میں نہتے خواتین و بچوں کی شہادت سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے۔بی ایچ آر او کے ترجمان نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف فوری طور آواز اُٹھائیں