تحریر: جمیل بزدار
ھمگام آرٹیکل
بلوچستان کی تاریخ کے بارے میں ہماری معلومات نہ ہونے کے برابر تھے۔ بلوچستان کی تاریخ کو صرف دوصفحوں تک محدود کرکے ہمارے بستوں میں ڈال دیا گیا کہ لے جا اور پڑھ۔ ان دو صفحوں میں بھی جو کچھ کہا گیا وہ بھی کہاں تک حقیقت ہے یہ ہم سب جانتے ہیں۔
دانشور سائنسی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کی تاریخ اچھے سے بیان نہ کر سکا۔ اس نے کہیں شاعری کا سہارا لیا ، کہیں ثقافت کا ، کہیں انسان جبلی صفات کا۔ لیکن سائنس کے آگے بھلا مفروضے کہاں چل سکتے ہیں۔چنانچہ مہرگڑھ نے پہلے کے سارے لٹریچر کو ناکارہ کہہ کر تحقیقات کا نیا دروازہ کھول دیا۔
جو سائنسی تحقیقات بلوچستا ن میں ہوئیں وہ بہت ہی کم ہیں۔پھر بلوچستان میں مخدوش حالات نے سائنسدانوں کو مزید تحقیقات سے روکے رکھا۔ وسعت اللہ خان خان اپنے آرٹیکل “مہرگڑھ بربادی کوئی سانحہ نہیں ” میں لکھتے ہیں کہ فرانسیسی ماہرین کی ٹیم نے 1972ءسے 2002 ءتک صرف دس فیصد مہرگڑھ دریافت کیا۔ پچھلے کئی برسوں سے یہ آثارِ قدیمہ دوبارہ غائب ہونے لگے اور ان پر مٹی کی تہہ اتنی بڑھ چکی ہے کہ کچھ ہی عرصے میں یہ آثار دوبارہ مکمل دفن ہوجائیں گے(1)۔
مہرگڑھ کو ماہرین نے دو فیزز میں دریافت کیا۔پہلا فیز 1974ءسے لے کر 1986ءتک جبکہ دوسرا 1997ءسے 2002ءتک۔ یعنی محض سترہ برس تک یہ سائنسی کام ہو سکا(2)۔ پھر بھی ان سترہ برسوں کے مختصر دورانیے کی تحقیقا ت نے دنیا کو حیران کر کے رکھ دیا ۔اب بلوچستان کی مہرگڑھ تہذیب دنیا کی سب سے پرانی تہذیب گنی جانے لگی۔
اس چھوٹے سے گجٹ نے ہر ایک کو احتساب کی عدالت میں کھڑا کر دیا، جو بولو اس پر تحقیق منٹوں میں ہوجاتی ہے بس موبائل فون سے گوگل پر الفاظ لکھنے ہوتے ہیں اور سیکنڈوں میں حقیقت ۔اشکار ہوجاتی ہے۔
آئیں سیٹ بیلٹ باندھیں ، اورہم ٹائم مشین میں بیٹھ کر آٹھ ہزار سال قبل کے کاٹن پوش بلوچستان کی سیر کو چلتے ہیں۔۔۔
سائنسی جریدہ آرکیالوجیکل سائنس نے سال دوہزار دو میں سائنسی تحقیقات پر مبنی ریسرچ ایک آرٹیکل شائع کیا ۔ اس تحقیقاتی ریسرچ آرٹیکل میں انکشاف ہوا کہ مہرگڑھ سے ملنے والے آٹھ کاپر بیڈز میں کئی کاٹن فائبرز دریافت ہوئے۔ یہ کاٹن فائبرزکاپر کی موجودگی کی وجہ سے خراب نہ ہوئے اور ہزاروں سال گزرنے کے بعد بھی اپنی اصلی حالت میں رہے۔ یہ کاٹن فائبرز آٹھ ہزار سال پرانی ہیں۔ مہرگڑھ سے دریافت ہونے والے ان کاٹن فائبرز کو دنیا کا سب سے پرانا کاٹن فائبرز مانا جاتا ہے۔
سائنس یہ بات ماننے کو تیار ہے کہ یہ فائبر زہزاروں سال پہلے یہاں کے ٹیکسٹائل پلانٹ میں پراسس ہوئے تھے ۔سائنس دانوں کا غالب خیال یہی ہے کہ کاٹن کچی کے میدانوں میں باقاعدہ کاشت کی جاتی تھی کیونکہ مہرگڑھ اُس وقت کاشت کاری کے دور میں داخل ہوچکا تھا۔ کچی کا علاقہ پانی کی موجودگی کی وجہ سے جڑی بوٹیوں ، چرند پرند اور انسانی آبادی کے لیے انتہائی موزوں تھا۔
نیولیتھک ( نیو مطلب نیا اور لیتھک مطلب پتھر یعنی پتھر کا زمانہ) پیرڈ فرسٹ کے دوران 300 قبروں میں کاپر کے بیڈز دریافت ہوئے ۔ ایک مقبر ہ جو کہ مٹی کی دیواروں سے بنائی گئی تھی میں دو لوگ دفن تھے جن میں ایک جوان مرد جبکہ اس کے پائوں کے قریب ایک یا دو سال کا بچہ دفن تھا۔ یہ نوجوان آدمی بائیں جانب لیٹاہوا تھا اور اس کا چہرہ مشرق کی طرف تھا اور ٹانگیں پیچھے کو مڑی ہوئی تھی ، مہرگڑھ سے دریافت ہونے والی زیادہ تر قبروں میں لوگوں کو اسی طرح دفن کیا جاتا تھا۔
ایک اورمقبرے میں نوجوان آدمی کے بائیں ہاتھ کی کلائی کے پاس سے آٹھ کاپر کی بیڈز دریافت ہوئیں تاہم نیولیتھک دور کی اس طرح کی صرف دو ہی قبریں ملیں جو اپنی کلائی میں اس طرح کی مالا پہنے دریافت ہوئیں (3)۔
کاپر بیڈز جو کہ مہرگڑھ سے دریافت ہوئے ان کا ڈائیا میٹراوسطاََ 2.2 سے 4.8 ملی میٹر جبکہ ان کا وزن اوسطا 0.13ََ گرام تھا۔
مہرگڑھ سے ویسے تو ہزاروں کی تعدادمیں پتھر اور موتی ملے لیکن کسی میں بھی کاٹن فائبر نہیں ملی ، کہ جسے آرکیالوجیکل طریقے سے جانچا جا سکتا۔ لیکن یہ آٹھ کاپر بیڈز جن میں ” کاٹن فائبرز ”دریافت ہوئی ہیں کو میٹالک سالٹس نے پریزرو رکھا۔
ان کاٹن فائبر زکو انالائز کرنے کے لیے پرانا میتھڈ یعنی ٹرانسمٹڈ لائٹ مائیکروسکوپ کام نہ کر سکا اس لیے ایک نیا میتھڈ “سینٹر ڈی ایٹ ڈی ڈیسٹوریشن ڈیس “کو استعمال کیا گیا۔ اس میتھڈمیں سکینگ الیکٹران مائیکروسکوپ اور لائٹ مائیکروسکوپ دونوں کو ملا کر فائبر زکی مارفالوجی کی جانچ کی جاتی ہے۔ چانچ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مہرگڑھ سے دریافت ہونےوالے ان فائبرز کو کئی ڈگری پر گرم کیا جاتا رہا اور مخلف پرتوں میں ڈھال کر ان کو پیوریفائڈ حالت میں لایا جاتا تھا۔ ان کاٹن فائبر زکا ڈائیا میٹر حیران کن انداز میں موجودہ دور کے کاٹن فائبر سے ملتا ہے۔ مہرگڑھ سے ملنے والے کاٹن فائبر زکا ڈائیا میٹر اوسطا 6ََ سے 31 مائیکرون میٹر تھا ، جبکہ موجودہ کاٹن فائبر کا ڈائیا میٹر 11 سے 22 مائیکرون میٹر ہے۔ (4)
اسی طرح سائوتھ ایشاءکے مختلف علاقوں میں کاٹن” بیج ” یا “فائبر” کی شکل میں دریافت ہوئی۔ چھ ہزار سال قبل کی ایک کاٹن تار جو ایک لال موتی میں پریزرو تھی، شاہی تمپ مکران ڈویڑن کے ایک مقبرے سے دریافت ہوئی۔ ہڑپہ میں بھی کاٹن کی کاشت کے آثار دریافت ہوئے۔ لیکن مہرگڑھ سے دریافت شدہ کاٹن فائبرز فی الوقت دنیا کی سب سے پرانی کاٹن فائبرز ہیں(5) اسی کاٹن سے مہرگڑ ھ کے لوگ کاٹن ڈریس بناتے اور سفید پگڑی پہنتے ہوں گے ۔ مہرگڑھ اس دور میں باقی تمام دنیا سے آگے تھا ، اسی دور میں مہرگڑھ کے باسی سوتی کپڑا پہنتے جبکہ باقی دنیا ابھی تک پشم پوش تھی۔ کپڑوں کو رنگ دینے کا ٹیکنیک تو ظاہر ہے اس وقت دریافت نہیں ہوا تھا اس لیے سفید کپڑے پہنتے ہوں گے ، دلچسپ بات یہ ہے کہ آج کا بلوچ بھی سفید پوش ہے (6) ۔
یہاں کے باسی آٹھ ہزار سال قبل کاٹن بناتے تھے، اس کو پراسس کرکے سوٹ تیار کرتے اور کاٹن سوٹ پہنا کرتے تھے۔ آٹھ ہزار سال قبل مہرگڑھ نہ صرف اناج اگاتا تھا بلکہ اس کو سٹور کرنے اور ایکسپورٹ کرنے تک کی صلاحیت رکھتا تھا ۔ اس خطے کا رہنے والا آج سے آٹھ ہزار سال قبل اپنے مردوں کو باوقار انداز میں قبروں میں دفن کرتاتھا۔
مہرگڑھ نے اب ایک بڑی ذمہ داری دانشور ، طالب علم، سائنس دان غرض ہر ذی شعور انسان پر ڈال دی ہے، کہ ہمیں سائنسی تحقیقات کی روشنی میں اب اپنی تاریخ کو پھر سے لکھنا ہوگا۔
لیکن اب ایک اور فرانسیسی ٹیم کے انتظار میں ہرگز بیٹھنے کا وقت نہیں۔ لہذا اب ہمارے آرکیالوجیکل ، جیالوجیکل ، جنیٹکل اور انتھروپالوجیکل طالب علم و اساتذہ نے یہ کام اپنے کندھے پر اٹھانا ہے۔ یہ ہم سب پر فرض ہے کہ ہم اپنے ابائو اجداد کی نشانیوں کو دریافت کرکے آشکار کریں ۔
ریفرینسز
1. وسعت اللہ خان ، مہر گڑھ کی بربادی کوئی سانحہ نہیں ، 20 فروری 2016۔
2. علی ظفر ، ڈسکورنگ اینڈ پری زیرونگ مہرگڑھ ، دی انٹرنیشنل نیوز 1 اپریل 2019۔
5۔ فرسٹ ایویڈینس آف کاٹن ایٹ نیولیتھک مہرگڑھ ، پاکستان انالائسز آف منرالائزڈ فائبر فرام کاپر بیڈز ، جنرل آف آرکیالوجیکل سائنس 2020۔
3۔بارتھی لیمے ڈی سائزیو ، پری ہسٹریک جیومیٹری ایلیمنٹ بیسڈ آن نیولیتھک فیونیرل ایڈورنمنٹ فرام مہر گڑھ ( پاکستان، بلوچستان) ، انتھروپالوجی والیوم 98 ایشو 4 ،صفحہ نمبر 589-624۔
4۔ ہکویٹ جے ایف، ارلیسٹ میٹرالرجی ایٹ مہرگڑھ ، سائوتھ ایشاءآرکیالوجی کانفرینس پیرس 2001۔
6. شاہ محمد مری ، بلوچ مہرگڑھ سے تشکیل ریاست تک ، 2016 صفحہ نمبر83