زاھدان (ھمگام نیوز) بلوچ روحانی رہنما واجہ عبدالحمید اسمائیل زئی نے آج مکی مسجد زاہدان میں جمعہ کے خطبے میں کہا کہ ہم زاہدان کے بلیک فرائیڈے جرائم کے سلسلے میں ایک شخص کو سزا سنائے جانے سے مطمئن نہیں ہیں حکام نے بلیک فرائیڈے جرائم کو فقط ایک شخص سے منسوب کیا گیا ہے۔ مولوی عبدالحمید اسماعیل زہی نے کہا کہ لوگ سچائی کی وضاحت چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں پر حملہ کرنے اور گولی مارنے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ان کے پاس “حکم” تھا اور اس حکم کے پیچھے “بہت سے کارندے تھے۔” بلوچ روحانی پیشوا نے مجرموں کے لیے انتقام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ قصوروار پائے جانے والوں کو “عوامی طور پر پھانسی” دی جائے گی۔
واجہ مولوی عبدالحمید نے 30 ستمبر 2022 میں نماز جمعہ کے بعد لوگوں پر گولی چلانے کے بارے میں کہا: “یہاں، انہوں نے مصلا کے اندر اور مصلا کے دروازے کے سامنے چاروں طرف سے گولیاں چلائیں۔ جس سے تقریباً 100 افراد شھید اور300 سے زاھد شھری زخمی ہوئے۔ 80 افراد اب بھی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں 17 افراد کو آنکھوں میں گولیاں مار کر اندھا کردیا گیا، اس خونی حملے میں 18 بچے بھی مارے گئے ہیں۔
ایرانی زیر قبضہ مغربی بلوچستان کےمرکزی شھر زاھدان میں مکی مسجد کے پیش امام واجہ عبدالحمید اسماعیل زئی نے خطبہ کے دوران ایران کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا عوام اور اپوزیشن کی بات سنو اور اگر لوگوں کے مسائل حل نہیں کر سکتے تو حکمرانی کے اختیارات چھوڑ دیں، کسی اور کو آنے دیں تاکہ وہ ملکی مسائل کو حل کر سکے۔