دوشنبه, سپتمبر 30, 2024
Homeخبریںاجتمائی سزا کے طور پر بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی و ہراسگی...

اجتمائی سزا کے طور پر بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی و ہراسگی پورے قوم پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی سازش ہے (بی۔ایس۔سی لاہور)

لاہور (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل لاہور کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں گزشتہ دنوں بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی کے لہر میں تیزی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی و ہراسگی پورے قوم پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی سازش ہے۔ کراچی سے لیکر روالپنڈی تک ملک کے کسی بھی کونے میں اب بلوچ طلبا محفوظ نہیں، جسکی وجہ سے طلبا ایک پریشان کن نفسیاتی کشمکش کا شکار ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کراچی واقعہ کے بعد اجتمائی سزا کی صورت طلبا کی جبری گمشدگی و ہراسمنٹ میں تیزی انتہائی تشویشناک ہے۔ کراچی یونیورسٹی سے تین بلوچ طلبا، دودا الٰہی اور گمشاد بلوچ جو شعبہِ فلسفہ میں زیرِ تعلیم ہیں اور کلیم اللہ، جو کہ ایم۔اے سوشیالوجی میں زیرِ تعلیم ہیں، کی جبری گمشدگی بہت سارے سوالات اٹھاتی ہے۔ سوالات بلوچ طلبا کی سیکیورٹی کو لیکر؟ سوالات طلبا کے مستقبل کو لیکر؟ سوالات اس پریشان کن نظام پر!

ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں بلوچ طلبا کی مسلسل پروپائلنگ و ہراسمنٹ سے لیکر اُن کی جبری گمشدگی نے طلبا کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ جس کے سبب زندہ رہنے اور پڑھنے کا حق مانگتے بلوچ طلبا ہر روز آپ کو ملک کے کسی کونے میں اپنے دوستوں کی پوسٹر تھامے انصاف پکارتے ملیں گے۔ ایرڈ یونیورسٹی راولپنڈی سے سترہ سالہ طالبعلم فیروز بلوچ کی جبری گمشدگی اسی واقعہ کی کڑی ہے۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں تمام انسان دوست تنظیموں، بلوچ طلبا اور سماجی کارکنان سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس اجتمائی سزا کے خلاف آواز اٹھانے میں ہماری مدد کریں، کیونکہ اجتمائی سزا کو صرف اور صرف اجتمائی مزاحمت اور یک مشت ہوکر ظلم کے خلاف کھڑے ہوکر مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز