اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کیلئے امریکہ کی دباؤ میں نہیں آئیں گے: بحرین
بحرین (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق بحرین نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل اور بحرین کی تعلقات کی بحالی کیلئے امریکہ کی طرف سے دی گئی دباؤ کو مسترد کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے پرعزم ہیں اور ہم اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کیلئے کسی بھی ملک کےدباؤ میں نہیں آئیں گے
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق متحدہ عرب اور اسرائیل کے درمیان تاریخی معاہدے کے بعد امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کے سلسلے میں بحرین کے دارالحکومت ماناما میں موجود ہیں جس کا مقصد صہیونی ریاست کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا ہے۔
البتہ بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے مائیک پومپیو کو کہا کہ ان کا ملک عرب امن اقدام کے لیے پرعزم ہے جس کے تحت اسرائیل سے پرامن اور تعلقات کی بحالی کے بدلے 1967 فلسطینی علاقوں سے اسرائیل کا مکمل انخلا چاہتا ہے۔
بحرین کی سرکاری نیوز ایجنسی بی این اے کے مطابق بادشاہ نے دو ریاستی حل کے تحت فلسطین اسرائیل تنازع کے خاتمے کے لیے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا جس کے تحت ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
پومپیو نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ دیگر ملک بھی متحدہ عرب امارات کی پیروی کریں جو اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے والا تیسرا عرب ملک بن گیا تھا۔
بحرین کے اسرائیل سے 1990 کی دہائی سے تعلقات ہیں اور وہ پہلا خلیجی ملک تھا جس نے متحدہ عرب امارات کے اقدام کا خیرمقدم کیا تھا اور توقع یہی کی جا رہی تھی کہ ہ وہ امارات کے اس اقدام کی پیروی کرنے والا پہلا ملک بن جائے گا۔
دیگر خلیجی ممالک کی طرح ایران بحرین اور اسرائیل کا مشترکہ دشمن ہے جہاں بحرین نے ایران پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ بحرین کے حکمران سنی الخلیفہ خاندان کے خلاف ملک کی اہل تشیع برادری کو احتجاج کے لیے اکسا رہا ہے۔
تاہم متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور تعلقات کی بحالی کے اقدام کو عرب ممالک نے زیادہ پسند نہ کیا اور اکثر ممالک نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
بحرین کے سعودی عرب سے قریبی تعلقات ہیں اور اس کے آشیرباد کے بغیر بحرین کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے یا تعلقات کی بحالی کا کوئی امکان نہیں۔
گزشتہ ہفتے سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات کے اقدام پر عمل نہ کرنے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس وقت تک اسرائیل سے تعلقات بحال نہیں کر سکتے جب صہیونی ریاست فلسطین کے ساتھ بین الاقوامی امن معاہدے پر دستخط نہیں کر دیتا۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے جرمنی کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے لیے فلسطینیوں کے ساتھ بین الاقوامی معاہدہ شرط ہے کیونکہ فلسطینیوں کو امن میسر آنا چاہیے۔