سه شنبه, نوومبر 26, 2024
Homeخبریںاسرائیل کی امریکی سینٹرل کمان میں شمولیت کا معاملہ پسے پشت پڑ...

اسرائیل کی امریکی سینٹرل کمان میں شمولیت کا معاملہ پسے پشت پڑ گیا

واشنگٹن ( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیموں اور اسرائیل کے درمیان حالیہ لڑائی کے بعد کئی عرب ریاستوں نے تل ابیب سے اپنے رابطوں میں احتیاط رہنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد واشنگٹن نے بھی اسرائیل کو امریکی مرکزی کمان US CENTCOM کا حصہ بنانے کی کوششوں کو وقتی طور پر موقوف کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے عالمی طرز فکر میں تبدیلی کے لیے جنوری میں جو کوششیں شروع کی تھیں ان کے تحت اسرائیل کو امریکی یورپی کمان سے نکال کر امریکی CENTCOM میں شامل کیا جانا تھا۔

جبکہ دوسری جانب امریکی سینٹرل کمان کے سربراہ جنرل فرینک میکنزی نے اسرائیل کو یورپی کمان سے مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج اور سینٹرل کمان کے زیر انتظام لانے کے فیصلے سے متعلق امید افزا خیالات کا اظہار کیا تھا۔

اپریل میں جنرل میکنزی نے امریکی سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا تھا کہ دو ہزار بیس میں کئی مسلمان اکثریتی ریاستوں کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات نارملائزیشن اور یونیفائیڈ کمانڈ منصوبہ کی نئی صف بندی کے تحت اسرائیل کو یورپی کمان سے مرکزی کمان میں شامل کرنے کے فیصلے سے علاقائی استحکام اور سکیورٹی تعاون کے کئی نئی مواقع ملیں گے۔

دریں اثنا فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں بظاہر پینٹاگان نے خود کو معاملات سے الگ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ گذشتہ برس اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں پر دستخط کرنے والی کئی عرب ریاستیں بھی اس وقت CENTCON کا حصہ بننے میں پس وپیش سے کام لے رہی ہیں۔‘‘

گزشتہ روز سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ وہ اپنے فلسطینی ہم منصب ریاض المالکی سے ٹیلی فون پر بات کر رہے تھے۔

بائیڈن انتظامیہ نے متعدد بار اسرائیل کے حق دفاع کی حمایت کرتے ہوئے حالیہ دنوں میں فلسطین۔اسرائیل تنازع سے متعلق مکمل طور پر مختلف نقطہ نظر اپنایا ہے ـ

واضع رہے کہ فلسطین میں ہلاکتوں کی تعداد میں روز بروز اضافے کے بعد واشنگٹن کو اپنی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق کو خصوصی مقام دلوانے کی کوششوں کو عملی جامہ پہنانے میں انتہائی مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز