رپورٹ ۔ *آرچن بلوچ*
زاہدان (ھمگام نیوز) ارم میڈیا کے مطابق نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران بلوچ مزھبی پیشوا مولوی عبدالحمید نے ایرانی حکومت سے بین الاقوامی نگرانی میں عوامی ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا کہ مظاہرین کو قتل، قید اور مار پیٹ سے خاموش نہیں کیا جا سکتا۔
مولوی عبدالحمید نے مقبوضہ بلوچستان کے صدر مقام زاہدان میں جمعہ کے خطبہ میں ایرانی حکمرانوں سے کہا کہ لوگوں کی چیخیں سنو، انہیں مارنے اور قید کرنے سے پیچھے دھکیلا نہیں جا سکتا، بلوچ مزھبی پیشوا نے کہا کہ ’’عوام نے خون دیکھا ہے‘‘ ’’تم کسی قوم کو روک نہیں سکتے‘‘۔ قتل، قید اور تشدد کے باجود گزشتہ 50 دنوں سے لوگ سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں۔
مولوی عبدالحمید نے مطالبہ کرتے ہیں کہا کہ بین الاقوامی اداروں کے زیر نگرانی میں ریفرنڈم کروائیں اور لوگوں کی بات سنیں، یہ لوگ پیچھے نہیں ہٹیں گے، عورتوں پر بہت ظلم ہوا ہے اور ناانصافی کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے انہوں نے اپنا پردہ جلا دیا ہے۔
ارم میڈیا نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ ایران میں سنیوں کے رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ ایران جن مسائل سے گزر رہا ہے ان کا واحد حل بین الاقوامی مبصرین کی موجودگی میں ریفرنڈم کا انعقاد ہے۔ 43 سال پہلے آئین لکھا گیا تھا، لیکن اب اس قانون کو لکھنے والے بھی مر چکے ہیں، اور اس قانون کو بدلنا ضروری ہے، سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ 43 سالوں میں بھی اسی قانون پر عمل نہیں کیا گیا اس لیے اب ایک ریفرنڈم ہونا چاہیے۔
مولوی نے کہا کہ ایرانی حکرانوں کی پالیسیوں نے 43 سال گزرنے کے باوجود ملک کو تباہی کی طرف دھکیلا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ “آپ کی پالیسیاں آخری حد تک پہنچ چکی ہیں، بلوچ پیشوا نے تنبیہ کرتے ہو کہا ہے انہوں نے پہلے ہی یہ وارننگ دے دی ہے کہ ایک دن آئے گا جب بہت دیر ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا ایرانی عوام بھوکے ہیں، اس دولت کو ملک سے باہر نہ جانے دیں، آج زیادہ تر ووٹ خواتین کے ہیں، لیکن بدقسمتی سے خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔
اپنے خطبہ کے آخر میں شیخ مولوی نے سوال کیا کہ “آج اپنے پردہ کو جلانے والی عورت کو کیا ظلم اور بے حسی کا سامنا ہے، ہمیں اپنے آپ سے اس بارے میں سوال کرنا چاہیے۔”
ارم میڈیا نے بلوچستان کے بارے لکھا کہ وہاں کی آبادی تقریباً 30 ( واضح رہے کہ ایران کی اعدادوشمار کے مطابق بلوچستان کی آبادی تیس لاکھ لیکن بلوچستان کی آبادی اس بہت زیادہ ہے کیونکہ لاکھوں بلوچوں سرکار کی جانب سے شناختی کارڈ جاری نہیں کیا گیا ہے ) لاکھ لوگوں پر مشتمل ہے، جن میں اکثریت سنی بلوچوں کی ہے، غربت اور محرومیوں کے شکار ہیں اور سرکاری بیانات اور رپورٹس کے مطابق یہ ایران کے غریب ترین صوبوں میں سے ایک ہے۔ آج جمعہ کے روز بلوچستان کے شہر زاہدان، سراوان، چابہار، ایرانشہر اور خاش میں اسلامی جمہوریہ کی حکومت کے خلاف زبردست احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
آج رپورٹوں کے مطابق پاسداران انقلاب نے خاش شہر میں پرامن مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کرتے ہوئے 8 بے گناہ بلوچ نوجوانوں کو شہید کیا گیا اور درجنوں بلوچ زحمی بھی ہوئے ہیں۔ جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آج خاش میں ایرانی آرمی آئی آر جی سی کی براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 10 مظاہرین مارے جاچکے ہیں۔