اصفہان(ہمگام نیوز ) اطلاع کے مطابق بروز پیر کو فجر کے وقت دو بلوچ قیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد کرتے ہوئے قابض ایرانی حکومت نے دو بلوچ قیدیوں کو اصفہان کی جیل میں پھانسی دے دی ۔
ان دونوں قیدیوں کی شناخت 31 سالہ احمد براہوہی ولد رحمت اللہ اور 47 سالہ کوروش ولد شاہ بیک خان کے ناموں سے ہوئی ۔
رپورٹ کے مطابق احمد کو 2016 میں کام کے لیے اصفہان جاتے ہوئے ایک گزرتی ہوئی کار کو الٹنے اور اس میں منشیات برآمد ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اس نے بار بار عدالت میں منشیات فروشی کے الزام سے انکار کیا تھا اور اس بات پر زور دیا تھا کہ منشیات اس کی نہیں ہیں اور وہ صرف ایک مسافر تھا جو راستے میں گاڑی میں سوار ہوا تھا۔ تاہم کار میں سوار دیگر افراد جو کہ منشیات ان ہی کا تھا وہ موقع سے فرار ہو گئے۔
کہا جاتا ہے کہ اصفہان کی عدالت نے احمد کے بیانات پر غور کیے بغیر اسے موت کی سزا سنائی اور وہ پیدائشی سرٹیفکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے قید کے دوران اپنے اہل خانہ سے ذاتی طور پر ملاقات نہیں کرسکا اور سات سال بعد 29 دسمبر کو آخری بار اسے ان کے خاندان سے ملاقات کروائی گئی ۔
کوروش کو بھی قابض ایرانی فوج نے تقریباً چھ سال قبل اصفہان کے شہر ناین میں منشیات سے متعلق الزام میں گرفتار کیا تھا اور عدالت نے اسے موت کی سزا سنائی تھی اور 28 دسمبر بروز ہفتہ اسے جنرل جیل سے قید تنہائی میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ تاکہ ان سزائے موت پر عمل درآمد کیا جا سکے ۔
جبکہ بروز اتوار کوروش کے اہل خانہ نے ان سے آخری ملاقات کی ۔
واضح رہے کہ قابض ایران جب چاہے کسی بھی بلوچ کو گرفتار کرکے اسے منشیات فروشی کا الزام لگا کر اسے پھانسی دے تھی تاکہ دنیا کہ گمراہ کرکے یہ بتایا جائے کہ ایران نے ایک مجرم کو سزائے موت سنائی ہے ، جبکہ ایسے کئی واقعات اور کیسز سامنے آئے ہیں کہ ایرانی جیلوں میں قید بلوچ قیدیوں کو کبھی بھی عدالت یا وکیلٹ تک رسائی نہیں دی جاتی تاکہ وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد ثابت کر سکے ۔
اس کے علاوہ کئی بار ایسا ہوا کہ کسی قیدی کو عدالت تک رسائی دی جاتی ہے تاکہ دنیا کو باور کرایا جائے کہ یہاں انصاف کا بول بالا ہے کہ عدالتیں جانبدار ہو کر ملزم کی ایک بات بھی نہیں سنتی اور انہیں فوراً سزا سنائی جاتی ہے۔