لشکرگاہ(ہمگام رپوٹ ) ہمگام نیوز کو موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق آج بروز 31اگست ہلمند ولایت کے مرکزی شہر لشکری گاہ میں افغانستان کے ریاست سرحدات و قبائل کے زیر اہتمام افغان بلوچ اتحاد کا دن سرکاری سطح پر منایا گیا۔
جس میں حکومتی نماہندگان میں ولایت ہلمند کے گورنر معاون و سرپرست مجاہداللہ سفاری،کلچر و تاریخ کے رئیس حمیداللہ ویاڑ اور نوید نظری کے ساتھ قومی مشران جس میں بلوچ شوری ہلمند کے سربراہ جناب نجیب بلوچ ،حاجی عبدالطیف بلوچ ،حاجی احمدجان ،محمد صدیق اور بلوچ و پشتون قوم کے درجنوں افراد نے شرکت کی ۔اس پروگرام میں قومی مشران،دینی علماء،نوجوان، میڈیا نماہندگان اور بزرگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ جس میں سب سے پہلے پروگرام کا آغاز تلاوت قران پاک سے شروع کیا گیا.
بعد میں افغانستان کے ملی سرود،قومی ترانہ کے احترام میں تمام شرکاء بطور احترام کھڑے ہوئے ۔اس کے ساتھ دونوں اقوام کے افراد نے بلوچ و افغان رسم و رواج کی نماہندگی کرتے ہوئے پشتون پگڑی، بلوچ پگڑی،مری بر بلوچی چوٹ پہنے کے ساتھ ،ساتھ شرکا نے بلوچ قومی ترانہ و افغانی موسیقی سے مشترکہ طور پر خوب لطف اندوز ہوئے۔جس میں بلوچ قومی ترانہ کو بہت دلچسپی سے سن کر سراہا گیا۔
آج کے اس پروگرام میں مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا برطانوی انگریز سامراج کی وجہ سے ڈیورنڈ لائن کے غیر فطری اور جبری سرحد کے دونوں اطراف بلوچ و پشتون اقوام اپنے ہی وطن میں پچھلے ایک صدی سے زاہد کے عرصے سے زندگی کے مختلف شعبوں میں غلامی کی وجہ سے پسماندگی اور مختلف قسم کے محرومیوں کا شکار ہے ۔اس خطے میں بلوچ و افغان کی دشمن و قومی مفادات مشترک ہیں۔جس میں خصوصی طور پر حالیہ دو دہائیوں کے عرصے پر مشتمل ڈیورنڈ لائن کے اطراف میں یہ دونوں قومیتیں پاکستانی مظالم و ریاستی دہشتگردی کے شکار رہے ہیں۔جس میں دوسرے مظالم و استعصال کے ساتھ، ساتھ سینکڑوں بلوچ و پشتون نوجوان و بزرگ بشمول رہنماوں کو شہید کیا گیا۔جس میں شہید اکبر خان بگٹی،شہید بالاچ مری،شہید صمد خان اچکزئی وغیرہ۔ان باعزت اقوام کی آزادی کو چیھن کر ان کی ترقی کو دبایا گیا۔
قومی مشران نے بیان دیتے ہوئے کہا بلوچ وافغان اقوام کے سیاسی نوجوان کارکن اور رہنماوں کو چائیے کہ وہ موجودہ دور اور عالمی و علاقائی بدلتے ہوئے مستقبل کی صورتحال کی روشنی میں اپنے قومی مفادات کی خاطر اس اتحاد کو مزید وسعت دے کر مضبوط بناکے پیھلایا جائے ۔تاکہ یہ دیرپا و مضبوط ومحکم رہ کر بلوچ وافغان اقوام کے مابین اس طرح اسے محکم و مضبوط بنایا جائے تاکہ دشمنان اپنے مکاری سے ان قوموں کے درمیان کسی کمزوری و نادانی کی وجہ سے کوئی دوری پیدا نہ کرسکے ۔مقررین نے اپنے خیالات کا مزید اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دے کر کمک کرکے ہمکاری اور کامیاب و پائیدار ترقی اور امن کیلئے ایک دوسرے کا ساتھ دینا چائیے۔
بلوچ شوری ہلمند کے سربراہ نجیب بلوچ نے اپنے تقریر میں آج کے اس دن کی تاریخی اہمیت کی روشنی میں کہا کہ ان قوموں کی تاریخ میں 1757 کو بلوچ حکمران نصیرخان نوری احمد شاہ ابدالی بھائی چارگی و اتفاق کی اعلی مثال قائم کرتے ہوئے نئی نسل کے کندھوں پر بے شمار زمہ داریاں چھوڑ دی ہیں۔جس میں سرفہرست دونوں اقوام کے نوجوانوں کو چائیے کہ وہ اپنے وطن کو پاکستان کے پنجابی فوج کے مظالم سے دفاع کرکے ایک دوسرے کا ساتھ دیناچائیے۔
واضع رہے آج بروز 31اگست افغان بلوچ اتحاد کے دن کی مناسبت سے سرکاری طور پر اسلامی جمہوری حکومت افغانستان کے سرحد و قبائیلی چاروزارت کے سرپرستی میں مختلف ولایتوں میں جوش و خروش سے منایا گیا۔کندھار ولایت کے اس پروگرم میں موسیقی کے ساتھ بلوچی چھاپ و پشتو ہتڑں بھی کیا گیا۔جبکہ سوشل میڈیا میں بین القوامی سطح پر آزادی پسند بلوچ سیاسی پارٹی فری بلوچستان موومنٹ کے کارکنوں اور ہمدردوں کی جانب سے اعلان کردہ #AfghanBalochUnityDay سے ٹوئیٹر کمپین بھی چلائی گئی۔ لشکرگاہ ہلمند مقررین میں سے افغان بلوچ اتحاد کے بارے میں بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری کی کوششون اور نیک خواہشات و سیاسی سوچ کو سراہا گیا۔پروگرام کے آخر میں ریاست قبائل و سرحدات کی جانب سے تمام شرکا کیلئے ظہرانے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا ۔