واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ ممکنہ طور پر اسلامی انتہائی پسند کو پاکستان ایٹمی ہتھیار فراہم کر سکتا ہے۔
سابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے اتوار کو ڈبلیو اے بی سی 770 ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغان انخلاء کے باعث طالبان تیزی سے اقتدار پر قابض ہوگئی اور ایک بار پھر اسلامی حکومت بنا لیا ـ
ٹرمپ کے قومی سلامتی مشیر کے طور پر خدمات انجام دینے کے بعد سے بولٹن اپنے سابقہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرنے کے علاوہ امریکی خارجہ پالیسی کے ایک مخلص نقاد بن گئے ہیں۔ وہ مشرق وسطیٰ بالخصوص ایران کے حوالے سے امریکی پالیسیوں کے بارے میں اپنے خیالات میں بھی مخلص رہا ہے اور اس نے اسرائیل کے اپنے سیکورٹی مفادات میں کام کرنے کے حق کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
خاص طور پر اس نے دشمن حکومتوں بالخصوص ایران اور شمالی کوریا کے خلاف قبل از وقت حملوں کی بھرپور حمایت کی ہے۔
بولٹن کے پاس بائیڈن کی تعریف کرنے کے لیے بھی بہت کچھ تھا تاہم خاص طور پر آسٹریلیا کے ساتھ جوہری آبدوز کے معاہدے کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ یہ معاہدہ چین کے لیے وسیع امریکی ردعمل کی ایک مثال ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ واشنگٹن آسٹریلیا کو ایٹمی میزائل دے رہا ہے ۔صرف ایٹمی آبدوزیں دے رہا ہے اور یہ وہی ہیں جنہیں ہم شکاری قاتل آبدوزیں کہتے ہیں ـ
بولٹن نے ڈبلیو اے بی سی 770 ریڈیو کو وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بحری قوت امریکہ کو آسٹریلیا کے ذریعے چین پر نظر رکھنے میں اہم کردار ادا کریں گا اور نظریاتی طور پر اسے تائیوان کے بعد یا بحر ہند میں جانے کی اجازت دی جاسکتی ہے اور یہ ہمارے لیے بحر ہند اور بحرالکاہل میں ایک بہت بڑا قدم ہے انہوں نے کہا یہ چین کے لیے ایک حقیقی اشارہ ہے کہ ہم انہیں اسے بے لَگام پھرنے نہیں دیں گے ۔