کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے 30اگست کو اقوام متحدہ کی جانب سے جبری گمشدگی کا عالمی دن منانے کے موقع پر کہا کہ اقوام متحدہ گزشتہ سات سالوں سے اس دن کوجبری گمشدگان کے لئے منا رہی ہے، لیکن اقوام متحدہ ہی کے رکن ملک پاکستان خطرناک حد تک بلوچ سیاسی کارکنوں، نہتے عوام اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو منصوبہ بندی کے تحت جبراََ لاپتہ کررہی ہے۔ بلوچ انسر جنسی کو کاؤنٹر کرنے کے لئے ہزاروں سیاسی کارکن سالوں سے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی تحویل میں ہیں، جن تک کسی کی بھی رسائی نہیں ہے، زاکر مجید، ڈاکٹر دین محمد سمیت سینکڑوں کارکنوں کی گمشدگی کا زمہ دار پاکستانی عدالتیں بھی سیکیورٹی فورسز کو قرار دے کر ان کی فوری بازیابی کا حکم دے چکی ہیں۔بلوچ لاپتہ افراد کے خاندان دسیوں مرتبہ پاکستان کے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں حاضری دے چکے ہیں، پر امن احتجاج کے تمام ذرائع کو استعمال میں لیکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرا چکے ہیں، لیکن ہمیشہ ان کو مایوسی کا سامنا رہا ہے۔ حالیہ چند سالوں سے پاکستان کی سول انتظامیہ گمشدہ افراد کی ایف آئی آر بھی درج نہیں کررہی ہیں۔ ہم نے بارہا یہ مطالبہ کیا ہے کہ بلوچ عوام پاکستانی ریاستی عتاب کا شکار ہیں، بلوچستان میں لاکھوں کی تعداد میں موجود فورسز کے اہلکار اتنے با اختیار ہیں کہ وہ کسی بھی شخص کو مشتبہ قرار دیکر اسے اغواء کرتے ہیں، مہینوں تشدد کا نشانہ بناکر خفیہ ٹارچر سیلوں میں رکھتے ہیں۔ اب تک چار ہزار کے قریب بلوچ قیدی سیکیورٹی فورسز کی تحویل میں مارے جا چکے ہیں، عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے فورسز ان ہلاک شدگان کو مقابلے میں مارنے کا دعویٰ تواتر کے ساتھ کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی مختلف ڈیتھ اسکواڈز تشکیل دئیے گئے ہیں تاکہ انہی کے ذریعے بلوچوں کو اغواء کرایا جا سکے۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ فورسز براہ راست بلوچ نوجوانوں کو جبری طور گمشدہ کرتے ہیں یا اپنے پراکسیز کے ذریعے یہ گھناؤنا کام کرواتے ہیں، ہماری نظر میں جبری گمشدگی کی ان کاروائیوں میں اقوام متحدہ کی رکن ملک پاکستا ن ملوث ہے جسے روکنے کے لئے اقوام متحدہ کو اپنا کردار سنجیدگی سے ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اقوا م متحدہ کی 30اگست کو گمشدہ افراد کے لئے منانے کے اعلان کے بعد بھی ہزاروں بلوچ سیاسی کارکن بشمول بی ایس او آزاد کے چیئرمین زاہد بلوچ اور انفارمیشن سیکرٹری شبیر بلوچ فورسز کے ہاتھوں لاپتہ کیے جا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ جب تک اپنے اعلانات پر عمل در آمد کرکے لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کراتا ، بلوچ سمیت دیگر محکوم اقوام کے لئے مخصوص دن منانے کے یہ نعرے محض خالی خولی دعوے ہیں جو قوموں کو جدوجہد سے روکنے کے لئے تشکیل دئیے جاتے ہیں۔