یکشنبه, نوومبر 24, 2024
Homeخبریںاقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی قرارداد: ایران میں فیکٹ فائنڈنگ...

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی قرارداد: ایران میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے قیام کا مطالبہ ۔

رپورٹ:  آرچن بلوچ

سویزلینڈ (ھمگام نیوز) ایران میں پرامن احتجاجات کو روکھنے کیلئے پرتشدد کریک ڈون کے حوالے سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ہنگامی اجلاس میں اس کی ہائی کمشنر نے مظاہرین کے خلاف اسلامی جمہوریہ کے فوجی اور سیکورٹی اداروں کے تشدد کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا یہ خصوصی اجلاس جرمنی اور آئس لینڈ کی درخواست پر منعقد ہوا۔

ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال اور وسیع پیمانے پر ہونے والی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی اجلاس کے دوسرے اور آخری حصے کی اس اجلاس میں موجود رکن ممالک کے نمائندوں کی تقریروں کے بعد کونسل نے متفقہ  قرارداد منظور کی  جس کے مطابق اسلامی جمہوریہ کی حکومت کی جانب سے مظاہرین کو منظم طریقے سے دبانے کے خلاف اراکین کی جانب سے کارروائی کرنے اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے کی درخواستوں کی منظوری دی گئی۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے جمعرات 25   نومبر کو ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال اور وسیع پیمانے پر ہونے والی خلاف ورزیوں کے بارے میں منعقدہ ہنگامی اجلاس میں خونی اور پرتشدد جبر کے بارے میں ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا۔ ۔ ایرانی حکام کو جوابدہ ٹھہرانے کے طریقہ کار کے بارے انسانی حقوق کی کونسل کے قرارداد کے منظوری کے  حق میں 25 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں 6 اور 16 ممالک کے نمائندے غیر حاضر رہے۔

 اس قرارداد کے مطابق آزاد بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا مشن یہ ہے:

  1. اسلامی جمہوریہ ایران میں 25 ستمبر سے شروع ہونے والے موجودہ احتجاجی مظاہروں کے سلسلے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کیسز بالخصوص خواتین اور بچوں کو مکمل اور آزادانہ تحقیقات کے تحت پیش کرنا۔
  2. انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور اسلامی جمہوریہ ایران کا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں سے متعلق حقائق اور حالات کی وضاحت کرنا۔
  3. ان خلاف ورزیوں سے متعلق شواہد کو اکٹھا اور جمع کریں ان کا تجزیہ کریں اور آئندہ کسی قانونی کارروائی کے لیے ان تمام ثبوتوں کو محفوظ رکھیں۔
  4. تمام متعلقہ فریقوں بشمول اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر، ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال پر خصوصی نمائندے، انسانی حقوق کے تنظیموں اور سول سوسائٹی کے ساتھ بات چیت کرنا۔

اس قرارداد میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ جلد از جلد ایک نیا میکانزم قائم کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مہسہ امینی کے قتل کے خلاف ایران اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والے غم و غصے اور احتجاج کو نظر انداز کر دیا ہے، اور اپنے غیر قانونی اقدامات کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

قرارداد کی منظوری سے قبل اور اس اجلاس کے آغاز میں ایران میں انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جاوید رحمان نے بھی اس طرح کے اجلاس کے انعقاد کو ایرانی عوام کے لیے ایک “تاریخی لمحہ” قرار دیتے ہوئے کہا۔ حکومتی فورسز کے ہاتھوں 300 سے زائد مظاہرین کی ہلاکت جن میں کم از کم 40 بچے بھی شامل ہیں، ایران میں اقلیتوں، خاص طور پر کردوں اور بلوچوں نے ان مظاہروں کی سب سے زیادہ قیمت ادا کی ہے۔ انہوں نے پیران شہر، مہاباد اور جاونرود کے شہروں کی صورتحال کا بھی ذکر کیا اور اسے تشویشناک قرار دیا۔

جاوید رحمان کے مطابق، پچھلے دو مہینوں میں، سیکیورٹی فورسز نے چند شرائط کے تحت لاشوں کو لواحقین کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جن میں مظاہرین کی آخری رسومات  تدفین رات کے وقت ہوں تاکہ  لوگوں کی عدم موجودگی یقینی ہوجائے۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ کے حکام کے دیگر اقدامات کا بھی ذکر کیا جن میں خاندانوں پر اعتراف جرم کے لیے دباؤ شامل ہے۔

اس اجلاس میں اسلامی جمہوریہ کے نمائندے بھی موجود تھے اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ مغربی ممالک اور ان کے اتحادیوں کے پاس اس قسم کے اجلاس کے انعقاد کے لیے ضروری جواز نہیں ہے۔ انہوں نے ان مظاہروں میں اسلامی جمہوریہ کے سرکاری ایجنٹوں کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکومت کے مخالف میڈیا اسلامی جمہوریہ کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔ وینزویلا کے نمائندے نے ایران کے خلاف کسی بھی قرارداد کی منظوری کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کی رضامندی کے بغیر ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تحقیقات کا کوئی طریقہ کار شروع نہیں کیا جانا چاہیے۔

بعد ازاں جرمن وزیر خارجہ اینالینا بربوک نے ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ان کے بقول ایران میں مظاہروں کو دبانے والے ایجنٹوں کا احتساب ہونا چاہیے۔ اسی طرح فرانس، فن لینڈ اور لکسمبرگ کے نمائندوں نے بھی ایران میں مظاہروں کو شدت سے دبانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ جبکہ غیر نمائندہ اقلیتوں کا ذکر کرتے ہوئے میکسیکو کے نمائندے نے ایران  میں عوام کے خلاف تشدد کی مذمت کی اور مظاہرین کے خلاف سزائے موت کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ برطانوی نمائندے نے سرینا اسماعیل زادہ، منو مجیدی، نیکا شکرمی، ہادیس نجفی اور اسلامی جمہوریہ کے خلاف ایرانی عوام کی انقلابی بغاوت کے متعدد متاثرین کا ذکر کیا اور تاکید کی کہ ان کی شہادتوں کو فراموش نہیں کیا جائے گا۔

مزید برآں، جمہوریہ چیک کے نمائندے نے یورپی یونین کے رکن ممالک کے نمائندے کے طور پر ایک بیان میں گرفتار مظاہرین کے خلاف سزائے موت کی منسوخی کا مطالبہ کیا اور ایران میں مظاہروں کو تشدد کے زریعے دبانے کی مذمت کی۔ جمہوریہ چیک کے نمائندے نے اپنے ملک کے نمائندے کی حیثیت سے بتایا کہ اسکولوں اور اسپتالوں میں مظاہرین کو استثنیٰ حاصل نہیں ہے اور وہ اسلامی جمہوریہ کے حکام کے تشدد کا شکار ہیں۔

برازیل کے نمائندے نے ایرانی حکام سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایران میں مظاہروں کو پرتشدد دبانے کے سلسلے میں ضروری تحقیقات کریں۔ پیراگوئے کے نمائندے نے ایرانی مظاہرین کے خلاف سزائے موت دینے کے ایرانی نمائندوں کے اقدام کا ذکر کیا اور ایران میں سزائے موت کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس اجلاس میں ارجنٹینا بھی موجود تھا اور اس کی  نمائندے نے ایران میں صنفی تشدد کا ذکر کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ کے حکام سے انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کو اس ملک کے سفر کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔

یوکرین کے نمائندے نے ایرانی عوام کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے ایران میں انسانی حقوق کی محافظ خواتین کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور اسلامی جمہوریہ کے حکام سے تمام قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کییف ایران کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا اعلان کرتا ہے، اسلامی جمہوریہ نے اپنے ملک کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے کے علاوہ روس کو ہتھیار بھیج کر یوکرین کی جنگ میں مداخلت کی ہے۔

اس اجلاس میں امریکی نمائندے نے ایرانی مظاہروں کے متاثرین کی تصویریں دکھا کر اسلامی جمہوریہ کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ اس طرح کے اجلاس کے انعقاد کی وجہ اسلامی جمہوریہ کے حکومتی فورسز کے ہاتھوں کیان پیرفلیک جیسے بچوں کا قتل ہے. قازقستان کے نمائندے نے انسانی حقوق کے بارے میں ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے ساتھ تعاون کرے اور انسانی حقوق کے معاملے پر سیاست نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

پہلے کی  طرح متوقع  طور پر چین کے نمائندے نے دوسرے ممالک سے کہا کہ وہ انسانی حقوق کے میدان میں اسلامی جمہوریہ کی آزادی کا احترام کریں اور انسانی حقوق کے معاملے میں “سیاست” نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ چین کے نمائندے نے کہا کہ تمام ممالک انسانی حقوق کے معاملے کو لیکر دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔  چین کی طرح کیوبا کے نمائندے نے ایران کے خلاف کسی بھی اجلاس کی مخالفت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کی صورت حال کو “مذاکرات” کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

آئس لینڈ کے نمائندے نے ایران میں قیدیوں کے خلاف جنسی تشدد کا ذکر کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف وسیع پیمانے پر تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا اور اس کونسل کے تمام رکن ممالک سے کہا کہ وہ ایران کے خلاف اس ملک کی قرارداد کی حمایت کریں۔ بیلجیئم اور سلووینیا کے نمائندوں نے سزائے موت کی مخالفت کرتے ہوئے مظاہرین بالخصوص بچوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

ایران میں عوام نے غیر قانونی پھانسیوں، خواتین کے خلاف تشدد، جبری حجاب اور مہسا امینی جیسے عورتوں کے زیر حراستی  قتل کے ردعمل میں عوامی مظاہروں میں  مرشد اعلی خامنئی، فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں  کے خلاف شدید احتجاج کیا۔  انسانی حقوق کی اداروں کے مطابق تشدد کا سہارا لے کر اسلامی جمہوریہ ایران نے اب تک 61 بچوں سمیت 440 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے، ہزاروں افراد کو زخمی کرنے کے ساتھ دسیوں ہزار افراد کو غیر قانونی حراست میں لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز