شنبه, جنوري 11, 2025
Homeخبریںاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دورہ پاکستان کے موقع پر ٹوئیٹر...

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دورہ پاکستان کے موقع پر ٹوئیٹر کمپین چلانے کا اعلان کرتے ہیں: ایف بی ایم

کوئٹہ (ہمگام نیوز) ایف بی ایم نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتو نیو گوتیرس کے دورہ پاکستان بارے اپنے ایک مرکزی بیان میں کہا ہے کہ عالمی برادری خاص کر اقوام متحدہ کی یہ قانونی ، سیاسی اور بین الاقوامی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی قابض قوتوں فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی، ماورائے عدالت گرفتاریوں، ماورائے عدالت قتل ، جبری گمشد گیوں، نہتے بلوچ آبادیوں پر فضائی بمباری،سیاسی کارکنوں کو حبس بے جا میں رکھنے، زمینی فوجی جارحیت، بلوچ سیاسی اسیران کی جبری گمشدگی کو ان کے پورے خاندان کے خلاف بطور ریاستی ہتھیار اجتماعی سزا دینے، اور بلوچ خواتین و بچوں کو گرفتار، زد و کوب کرنے اور انہیں جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں ڈالنے اور انصاف کے تقاضے پورے نہ کرنے کےخلاف فی الفور نوٹس لے ۔

فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بدقسمتی سے اقوام متحدہ ہنوز مقبوضہ بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی پر لب بہ مہر ہے ان کا بلوچ قوم بابت امتیازی سلوک پاکستان کو شہہ دے رہا ہے کہ وہ بلوچستان میں مزید آتش و آہن برسائے۔

1971 میں جب قابض پاکستان نے بنگالی قوم کے خلاف ریاستی جارحیت شروع کی تب بھی اقوام متحدہ پاکستان کی اس نسل کشی پر خاموش رہا جو تیس لاکھ بنگالیوں کی ہلاکت، لاکھوں کی ہجرت اور لاکھوں بچوں کےیتیم ہونے پر منتج ہوا۔

گذشتہ سات دہائیوں سے پاکستانی فوج گاہے بگاہے بلوچ قوم کی قومی آزادی کو دبانے کی غرض سے بلا امتیاز فوجی طاقت کا بے دریغ استعمال کرکے لاکھوں لوگوں کوہجرت کروا کے جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہے، اور ہزاروں کو اغوا کرکے شہید کرچکی ہے۔

اس تمام عرصے میں اقوام متحدہ فلسطین، کشمیر، میانمار، اور دنیا کے باقی ممالک میں قرار دادیں پیش کرچکا ہے لیکن بلوچستان مسئلے کو تاحال مسلسل نظر انداز کیا ہوا ہے۔

پاکستانی فوج مقبوضہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل میں بنگلہ دیش کی تاریخ کو دہرا رہی ہے اس کے باوجود اقوام متحدہ سے کبھی اس حوالے سے کوئی مذمتی بیان تک سامنے نہیں آیا جو کروڑوں بلوچوں کے قومی امنگوں کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔
ایسے میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی پاکستان آمد اور پاکستان کی جانب سے مقبوضہ بلوچستان میں بلوچ قومی نسل کشی پر اقوام متحدہ کی مکمل خاموشی سے وہ بلوچستان کے عوام کی نظر میں اپنی اہمیت اور وقعت کھورہا ہے.
حالانکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ڈیکلریشن میں جبری گمشدگیوں کو انسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم قرار دیا گیاہےاور پاکستان اس ڈیکلریشن کا دستخط کنندہ اور ممبر ملک ہے۔
اس کے باوجود اقوام متحدہ نے پاکستان سے اس حوالے سے کبھی باز پرس کی نہ بلوچ نسل کشی اور بلوچستان پر پاکستانی غیرقانونی قبضے پر کوئی اقدام اٹھائے۔

بلوچ قوم متواتر عالمی برادری کو پاکستان و ایران کی ریاستی دہشت گردانہ عزائم کے متعلق آگاہی دیتی رہی ہے۔
اقوام متحدہ مختلف ادوار میں بلوچستان میں جاری ریاستی جارحیت کی روک تھام کیلئے ناکام رہا ہے اور اگر اقوام متحدہ بلوچ آواز کو یکسر نظر انداز کرتا رہا تو یہ اس خطے میں بسنے والے کروڑوں بلوچوں کو اپنی ہی سرزمین سے محروم کرنے میں پاکستان کا ہاتھ بٹھانے کےمترادف اور پاکستانی جنگی جرائم میں شریک جرم قرار دیا جائے گا۔مزید یہ کہ عالمی برادری کو چاہئیے کہ وہ بلوچستان انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لے کر اس کے ازالے کے طور پر مقبوضہ بلوچستان کی سابقہ آزاد ریاستی حیثیت بحال کرائے، جس کے بعد اس کے مثبت اثرات سے تب ہی ممکن ہوگا کہ اس خطے میں پائیدار امن و ترقی اور یہاں انسانی سماجی ترقی اور مٹیریل ڈیولپمنٹ کی وجہ سے عالمی سطح کے ماحولیاتی تبدیلی پر مثبت اثرات مرتب ہوسکیں گے۔

یہ بات بھی واضح رہے کہ پاکستان اپنی ریاستی جرائم کو اقوام متحدہ کی چھتری تلے سرانجام دے رہا ہے جو کہ اقوام متحدہ کے مینڈیٹ پر بین القوامی دنیا کے سامنے ایک سوالیہ نشان ہے۔

بلوچ قوم اقوام متحدہ پر زور دے کر کہتی ہے کہ وہ بلوچ قومی مسئلے پر سرد مہری اور پاکستانی فوج کی بلوچ کش پالیسیوں پر اپنی ذمہ دارانہ قرارداد سے غافل رہنے کی بجائے بلوچ قوم پر ریاستی دہشت گردی پر آواز اٹھائےتاکہ اس خطے کی امیر ترین قوم اور اہم ترین ملک بلوچستان کو پاکستان کی ریاستی بربریت سے بچاتے ہوئے اس کی دہشت گرد فوج کو بلوچ خطہ چھوڑنے کا حکمنامہ جاری کرے اور بلوچستان کے باسی امن و سکون اور آذادانہ طور پر اپنی مستقبل کا فیصلہ ایک آزاد ملک میں خود کرسکیں۔

فری بلوچستان موومنٹ اقوام متحدہ کے سربراہ کے دورہ پاکستان کے دوران سوشل میڈیا کے ٹوئیٹر سائیٹ پر #BalochHumanRights مہم چلائے گی۔

تمام انسان دوست اور آزادی پسند بلوچ، پشتون اور سندھی قوم دوست و انسانیت دوست تنظیموں کو 16 فروری بروز اتوار اس قومی مہم میں شرکت کرنے کی اپیل کرکے پارٹی کارکنوں اور مرکزی زمہداروں کو تاکید کرتی ہے کہ وہ مقبوضہ بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی پامالیوں کو مقررہ دن کے اس ٹوئیٹر کمپین کے زریعئے عالمی سطح پر بہتر اور موثر انداز میں اجاگر کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز