کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بیس جون کو بی این ایم کے خارجہ سیکریٹری حمل حیدر بلوچ نے سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ ’’Working Group on Enforced Disappearance WGEID ‘‘ سے ملاقات کی اور بلوچستان میں پاکستان کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ حمل حیدر نے جنیوا ہی میں 21 جون کو اقوام متحدہ کے سائیڈ ایونٹ میں ایشین لیگل ریسورس سنٹر (ALRC) اور رائٹ لِولی ہُڈ ایوارڈ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایونٹ میں مقرر کے طور شرکت کی ۔ یہ پروگرام ENFORCED DISAPPEARANCES AND EXTRAJUDICIAL EXECUTIONS IN PAKISTAN کے عنوان سے تھا، جو ALRC کے سینئر ریسرچر بصیر نوید کی زیر صدارت منعقد تھا۔ دوسرے مقررین میں رائٹ لِولی ہُڈ ایوارڈ فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر شرن سرینواس، امریکہ میں مقیم کالم نگار حسن مجتبیٰ ، WISE پاکستان کے ڈائریکٹر بشریٰ خالق، منور لغاری، مہران بلوچ، حاتم بلوچ، ورلڈ سندھی کانگریس کے ڈاکٹر لکھو لوہانہ، جسمم کے شفیع برفت، یو این پو او کے فرنانڈو برگزاور سردار شوکت کشمیری شامل تھے۔ حمل حیدر بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں عروج پر ہیں ہر دن فورسز نہتے شہریوں کو اُٹھا کر غائب کر دیتی ہیں اور دوران حراست قتل کرکے لاشیں ویرانوں، سڑکوں اور جنگلوں میں پھینک دی جاتی ہیں جو مارو اور پھینکی پالیسی کے نام سے مشہور ہے لیکن کچھ عرصے سے زیر حراست بلوچوں کو جعلی مقابلوں کے نام سے مارا جا رہاہے۔ حمل حیدر بلوچ نے کہا کہ ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے بلوچستان میں کسی صحافی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں فورسز اپنی بربریت میں روز بروز شدت لا رہی ہیں میڈیا بلیک آؤٹ کی وجہ سے کوئی بھی خبر دنیا کو موصول نہیں ہوتی انسانی حقوق کے ادارے بھی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں۔ بلوچستان کے بارے میں بات کرنے پر کئی انسانی حقوق کے کارکن اور صحافی فورسز کے خفیہ اداروں کے ذریعے مارے جا چکے ہیں ان کارروائیوں میں چائنا پاکستان معاہدات کے بعد تیزی لائی گئی ہے پاکستان کا مقصد چین کو یقین دلانا ہے کہ اس نے بلوچ جہد آزادی کیلئے مزاحمت کو ختم کردی ہے، تاکہ وہ چھیالیس بلین کی خطیر رقم کی سرمایہ کاری سے ہاتھ دھو نہ بیٹھے۔ چین میں پاکستان کے سفیر نے گزشتہ ہفتے بلوچستان میں 3400 لوگوں چائنا پاکستان اقتصادی رہداری کے تحفظ میں مارنا کا دعویٰ کیایہ کیسی ریاست ہے جو پیسے کیلئے لوگوں کا قتل کرتی ہے۔ حمل حیدر نے کہا کہ دنیا میں انسانی اقدار کا دفاع کرنے والے بلوچ نسل کشی پر خاموش ہیں یہ تعداد چین کے ساتھ معاہدات کے بعد کی ہے، جب کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری آپریشن میں بیس ہزار سے زائد بلوچوں کو لاپتہ کیا گیا ہے ۔ سینکڑوں بدنام زمانہ ’’ مارو اور پھینکو ‘‘ پالیسی کے تحت شہید کئے جا چکے ہیں۔اس بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومین رائٹس واچ کی چند رپورٹیں اس نسل کشی کو روکنے کیلئے کافی نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی این ایم جمہوری طریقے سے اقوام متحدہ کی اصولوں کے مطابق بلوچستان کی آزادی کیلئے جد و جہد کر رہی ہے اس جدو جہد میں پاکستانی اداروں بی این ایم کے بانی سربراہ ، سیکریٹری جنرل اور مرکزی رہنماؤں سمیت کئی کارکنوں کوقتل کیا ہے۔ اسی طرح ان آپریشنوں کی وجہ سے بے شمار خاندان بے گھر ہوکر نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ چین پاکستان رہداری کے راستے میں آنے والے سینکڑوں دیہات بمباری و آپریشن سے صفحہ ہستی سے مٹائے جا چکے ہیں۔ پاکستان نے بلوچ قوم کی مرضی و منشا کے بر خلاف گوادر پورٹ کو چین کو لیز پر دی ہے۔ بلوچستان کی ابتر صورتحال میں اب پاکستان نے اپنی مذہبی پراکسیوں کے ذریعے بلوچ نوجوان ، طلبا، دانشور اور عام لوگوں کا اغوا اور قتل عام شروع کیا ہے۔ عالمی مطلوب حافظ سعید کی جماعت جماعت الدعویٰ نے اعلانیہ کہا ہے کہ بلوچستان میں پاکستان کا جھنڈا ہماری وجہ سے لہرا رہا ہے۔ پاکستان اپنے ان مذہبی اثاثوں کو بھارت اور افغانستان کے خلاف آزمانے کے اب بلوچستان میں بھی آز ما رہا ہے۔ بلوچستان ایک سنگین انسانی بحران سے دوچار ہے۔ پروگرام میں بی این ایم یورپ ریجنل کمیٹی کے رکن حاتم بلوچ نے 2016 میں رونما ہونے والے واقعات کی سمری پڑھ کر سنائی۔