Homeخبریںامریکاکایوکرین کے لیے ایک ارب ڈالرمالیت کے اسلحہ پیکج کا اعلان

امریکاکایوکرین کے لیے ایک ارب ڈالرمالیت کے اسلحہ پیکج کا اعلان

واشنگٹن ( ہمگام نیوز )امریکانے پیرکے روز یوکرین کے لیے اب تک اپنے اسلحہ کے سب سے بڑے پیکج اعلان کیا ہے۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے نئی دفاعی امداد کی مالیت کا تخمینہ ایک ارب ڈالربتایا ہے۔

اسلحہ کا یہ پیکج 8.8 ارب ڈالر کی اس فوجی امداد کے علاوہ ہوگا جو امریکا نے گذشتہ ایک سال کے دوران میں یوکرین کودی ہے۔

امریکا کے انڈرسیکرٹری دفاع برائے پالیسی کولن کاہل نے صحافیوں کو بتایا کہ یوکرین کے لیے امریکی ہتھیاروں اورسازوسامان کا اب تک کا سب سے بڑا پیکج ہے۔

اس پیکج میں ہائی موبیلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم (ہیمارس)، زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹم گولہ ناسامس اور 50 ایم 113 بکتربند طبی نقل وحمل کے لیے گاڑیاں شامل ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے کہا کہ اگست 2021ء کے بعد پینٹاگون کے ذخیرے سے یوکرین کو یہ اٹھارھویں قسط جاری کی جارہی ہے۔

انھوں نے ایک بیان میں کہاکہ یوکرین پربلا اشتعال اور وحشیانہ حملے کے قریباً چھ ماہ بعد بھی روس فوجی نے یوکرینی قصبوں اور دیہات میں تباہی جاری رکھے ہوئے ہے۔صدربائیڈن یہ بات واضح کرچک ہیں کہ ’’ہم یوکرینی عوام کی حمایت جاری رکھیں گے تاوقتیکہ وہ اپنے ملک کو روسی جارحیت سے بچانے کے لیے جدوجہد رہے ہیں‘‘۔

پینٹاگون کی جانب سے اس پیکج کے تحت روس کو یہ ہتھیار مہیا کیے جارہے ہیں:

ہیمارس کے لیے اضافی گولہ بارود

155 ملی میٹرآرٹلری گولہ بارود کے 75,000 راؤنڈ

20 120 ملی میٹر مارٹر سسٹم اور 120 ملی میٹرمارٹر گولہ بارود کے 20,000 راؤنڈ

قومی جدید زمین سے فضا میں مارکرنے والے میزائل سسٹم (ناسامس) کے لیے گولہ بارود

1000 جیولین اور سیکڑوں اے ٹی 4 اینٹی آرمر سسٹم

50 بکتربندگاڑیاں

کلے مور اینٹی پرسنل گولہ بارود

سی-4 دھماکاخیزمواد، انہدام کااسلحہ اور انہدام کا سامان

طبی سامان، ابتدائی طبی امداد کی کٹس، پٹی، مانیٹر، اور دیگر آلات ۔

پینٹاگون کے عہدہ دارکولن کاہل نے کہا کہ امریکا کا خیال ہے کہ گذشتہ چھے ماہ کے دوران میں روسیوں کو 70 سے 80 ہزار ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ انھوں نے یقینی طورپریہ فرض کر لیا تھا کہ وہ چند دنوں یا ہفتوں میں یوکرین پرقبضہ کرسکتے ہیں۔ اب ان کا یہ اندازہ بہت ہی غلط ثابت ہوچکا ہے۔

کاہل نےمزید کہا کہ ’’یوکرین کے باشندے اپناوجود برقرار رکھنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ وہ اپنی قوت سے بڑھ کرکام کررہے ہیں اورمجھے توقع ہے کہ یہ رجحان جاری رہے گا‘‘۔

Exit mobile version