برسلز(ہمگام نیوز ڈیسک)غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق پینٹاگون چیف نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ افغان امن مذاکرات عمل میں کابل حکومت کو لازمی حصہ دار بنایا جائے۔پینٹاگون کے چیف کا کہنا ہے کہ امریکہ، افغانستان سے اپنے فوجیوں کی یکطرفہ واپسی نہیں کرے گا.
امریکہ کی جانب سے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات جاری ہیں، تاہم نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینفر سٹولٹنبرگ نے اشرف غنی کی افغان حکومت کی امن مذاکرات میں شمولیت میں تاخیر پر خبردار کیا۔
دوسری جانب قائم مقام امریکی سیکریٹری دفاع پیٹریک شنہان نے کہا کہ ’افغانستان سے امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کا فیصلہ نیٹو سے مشاورت کے بعد ممکن ہوگا‘۔بعد ازاں برسلز میں نیٹو ڈیفنس وزرا سے بات چیت کے بعد پیٹریک شنہان نے بیان دیا کہ ’واشنگٹن اکیلا ہی فیصلہ نہیں کرے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ’میں محسوس کرتا ہوں کہ امریکی نمائندہ برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کو ضرورت کے مطابق سیاسی اہمیت نہیں دی جارہی‘۔
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ضرورت ہے کہ ممکنہ طور پر امن پر بات کی جائے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل طالبان نے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد سے رواں ماہ مذاکرات کے لیے 14رکنی مذاکراتی ٹیم کا اعلان کیا تھا۔
منگل کو اعلان کردہ طالبان کی ٹیم کی قیادت ملا عباس استنکزئی کرینگے جبکہ ٹیم میں گوانتاناموبے میں امریکی قید میں رہنے والے 5 سابق قیدی بھی شامل ہیں۔