واشنگٹن (ہمگام نیوز ڈیسک) میڈیا اطلاعات کے مطابق شام میں اس وقت امریکہ کی تقریباً 2000 فوجی موجود ہے، جن میں سے زیادہ تر خصوصی کارروائی پر مامور ہیں۔ جو کرد اور عرب میلیشیاؤں کے اتحاد کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں، جسے ’سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف)‘ کا نام دیا جاتا ہے۔اب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکہ شام سے اپنی تمام افواج کے انخلا کے بارے میں غورو خوص کر رہا ہے، ایسے میں جب وہ علاقہ جو کسی وقت داعش کے زیر قبضہ کنٹرول میں تھا واگزار کرانے کی کارروائی مکمل ہوچکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز امریکی اہلکاروں نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتائی ہے۔ اس بات کے تصدیق ہونے کی صورت میں، یہ فیصلہ اِن افواہوں اور قیاس آرائیوں کو ختم کردے گا کہ شام میں امریکی فوج کی موجودگی طویل مدت تک جاری رہے گی، جس بات کی امریکی وزیر دفاع جم میٹس اور دیگر اعلیٰ امریکی حکام تاکید کرتے رہے ہیں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دولت اسلامیہ وہاں پھر سے سر نہ اٹھا سکے۔
اس سے قبل، صد ٹرمپ اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ جوں ہی ممکن ہو شام سے امریکی فوجیوں کو وطن واپس لایا جائے۔فوری طور پر انخلا کے نظام الاوقات کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا اور امریکی اہلکار جن کی ’رائٹرز‘ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو ہوئی کہ، اُنھوں نے اس معاملے پر بات چیت سے متعلق تفصیل نہیں بتائی، یہاں تک کہ یہ بات چیت کس سطح کی تھی۔ یہ بھی واضح نہیں آیا اس کا اعلان کب تک متوقع ہے۔اب تک پینٹاگان اور وائٹ ہاؤس نے اِس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیاہیں ۔