سه شنبه, جون 17, 2025
Homeخبریںامریکہ معاہدے سے الگ ہو جاتا ہےتوپھر ہم بھی اس پر قائم...

امریکہ معاہدے سے الگ ہو جاتا ہےتوپھر ہم بھی اس پر قائم نہیں رہیں گے،؛ایران

تہران (ہمگام ویب نیوز )اطلاعات کے مطابق امریکی صدر مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر معاہدے میں ترمیم اور اصلاح نہ کی گئی تو وہ اس سے الگ ہو جائیں گے۔ اس ترمیم میں ایران کے بلیسٹک میزائل پروگرام کو محدود کرنا بھی شامل ہے جس کے متعلق ایران کا یہ موقف ہے کہ وہ اسے اپنے ایک دفاعی ہتھیار کے طور پر برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نہ تو اپنی سیکیورٹی بیرونی ٹیھکے پر دیں گے اور نہ ہی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کریں گے اور نہ ہی اس معاہدے میں کسی چیز کا اضافہ کریں گے جس پر ہم پہلے سے ہی بقول ان کے نیک نیتی سے عمل کر رہے ہیں۔ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے پر دوبارہ گفت و شنید نہیں کرے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان صدر ٹرمپ کی جانب سے اس ڈیڈ لائن سے محض ایک روز پہلے سامنے میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ اب یہ طے کرے گا کہ آیا وہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے کے ساتھ رہنا چاہتا ہے یا نہیں۔صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ایران کے اس بیان پر اب تک فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
معاہدے میں شامل تین یورپی ممالک ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کئی بار یہ کوشش کر چکے ہیں کہ صدر ٹرمپ معاہدے میں شامل رہیں۔
چین اور روس نے بھی اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں ۔ دستخط کرنے والے تمام ملک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ہیں۔علی اکبر ولایتی نے ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کی ویب سائٹ پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر امریکہ معاہدے سے الگ ہو جاتا ہے تو پھر ہم بھی اس پر قائم نہیں رہیں گے۔
ولایتی نے پابندیوں میں رعایت کے بدلے معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کے کسی بھی عمل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری معاہدے کو صرف اسی حالت میں قبول کرے گا جیسے یہ طے کیا گیا تھا اور ہم اس معاہدے میں کسی اضافے یا کمی کو قبول نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز