دوشنبه, اپریل 21, 2025
Homeخبریںامریکہ نے ایرانی زمے داراں کو اپنے حدود کی داخلہ بند کر...

امریکہ نے ایرانی زمے داراں کو اپنے حدود کی داخلہ بند کر دیا

واشنگٹن ( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری ایک فیصلے کے تحت سینئر ایرانی عہدے داران اور ان کے خاندان کے ارکان کے امریکا میں داخلے پر پابندی یا قید لگا دی گئی ہے۔ یہ اقدام ایران کی جانب سے دشمنانہ رویہ جاری رہنے کے سبب سامنے آیا ہے جو خطے اور دنیا کے ان و استحکام کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔

امریکی صدر نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا “فیصلہ جاری ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ایرانی حکومت جو دہشت گردی کی سرپرستی کرتی ہے ،،، وہ پاسداران انقلاب اور اس کے ونگ القدس فورس کی دہشت گردی کو سپورٹ کر رہی ہے اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں براہ راست شریک ہے”۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مشرق وسطی اور اس کے باہر امن و استحکام کے لیے خطرہ بننے والے ایرانی برتاؤ کے پیش نظر امریکا کے مفاد میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایران میں سینئر حکومتی ذمے داران اور ان کے بلا واسطہ اہل خانہ کے امریکا میں داخلے کو مقید اور معلق کرنے کے اقدامات کیے جائیں خواہ ان کا داخلہ مہاجرین کی حیثیت سے ہو یا غیر مہاجرین کی حیثیت سے”۔

یاد رہے کہ چار دہائیوں سے امریکا سے اعلانیہ عداوت اور “سب سے بڑے شیطان کی موت” کے نعروں کے باوجود ایرانی حکمراں نظام کے رہ نماؤں اور ذمے داران کی بہت سی اولاد اور عزیز و اقارب کئی برس سے امریکا میں قیام، تعلیم یا کام اور رہنے کے مقصد سے ویزوں کے حامل ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے پہلے یہ اعلان کیا جا چکا ہے کہ واشنگٹن ایرانی نظام کے ذمے داران کی ان اولاد کو بے دخل کرنے کے لیے کوشاں ہے جو امریکا میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور کام کر رہے ہیں۔

 اسی طرح ایران کے امور کے لیے امریکی وزارت خارجہ کے خصوصی نمائندے برائن ہوک نے بھی کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ اس ایرانی قیادت کے بچوں کو ملک بدر کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کر رہی ہے جو امریکا مردہ باد کے نعرے لگاتے ہیں مگر ایرانی عوام کے پیسوں پر انہیں اس ریاست میں تعلیم اور کام کے لیے بھیجتے ہیں جس کو وہ “سب سے بڑا شیطان” قرار دیتے ہیں۔

امریکا میں موجود ایرانی حکومتی ذمے داران کی اولاد کی فہرست میں درج ذیل نام شامل ہیں :

 ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی کی بیٹی فاطمة اردشير لاريجانی جو اوہایو میں رہتی ہیں۔ وہ کلفلینڈ یونیورسٹی کے ہسپتالوں میں انٹرنل میڈیسن کی طالبہ ہیں۔

 صدر حسن روحانی کے بھائی اور معاون خاص حسین فریدون کا بیٹا علی فریدون جو نیویارک میں ایک تربیتی کمپنی میں سینئر انجینئر کے عہدے پر کام کر رہا ہے۔

عیسی ہاشمی جو معصومہ ابتکار کا بیٹا ہے۔ معصومہ خواتین کے امور کے لیے ایرانی صدر حسن روحانی کی نائب ہیں۔ عیسی شیکاگو یونیورسٹی میں نفسیات کے شعبے میں ڈاکٹریٹ کا طالب علم ہے۔

 ایرانی حکومت کے سابق ترجمان محمد باقر نوبخت کے بھائی اور تہران سے منتخب رکن پارلیمنٹ علی نوبخت نے اپنے بیٹے احسان نوبخت کو امریکا بھیجا ہوا ہے۔ 

احسان وہاں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کام کر رہا ہے۔ احسان کی بہن نیلوفر نوبخت بھی اسی یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے۔

سید حسین موسويان جو جوہری بات چیت میں مذاکرات کار کی ذمے داری انجام دے چکا ہے۔ اس نے ایرانی وزارت خارجہ میں کئی عہدوں پر کام کیا۔ وہ ساکرامنٹو یونیورسٹی سے انجینئرنگ کے شعبے میں فارغ التحصیل ہوا اور ان دنوں پرنسٹن میں لیکچرار ہے۔

یاد رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف خود بھی امریکا میں سان فرانسسکو اور ڈینور یونیورسٹی سے گریجویشن اور ماسٹرز مکمل کر چکے ہیں۔ ان کے بیٹے مہدی نے نیویارک میں سٹی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور 2013 میں ایران واپس آیا۔

اسی طرح ایٹمی توانائی کی ایرانی ایجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی جو جواد ظریف سے پہلے وزیر خارجہ بھی رہ چکے ہیں ،،، انہوں نے 1979 سے قبل میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ فار ٹکنالوجی سے نیوکلیئر انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز