چهارشنبه, نوومبر 27, 2024
Homeخبریںامریکہ نے حماس سے نزدیکی رکھنے والے 7 افراد پر پابندی عائد...

امریکہ نے حماس سے نزدیکی رکھنے والے 7 افراد پر پابندی عائد کر دی

واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانٹیرینگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق امریکا کی پہلے سے عاید کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حزب اللہ کو کروڑوں ڈالر مہیا کرنے کا الزام ہے میں امریکی وزیر خارجہ نے دنیا کے دوسرے ملکوں سے بھی حزب اللہ کے خلاف پابندیاں عاید کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے محکمہ خزانہ کی حزب اللہ کے خلاف نئی پابندیوں کے نفاذ کے بعد کہا ہے کہ ’’حزب اللہ جس طرح امریکا، ہمارے اتحادیوں ،مشرقِ اوسط اور دنیا بھر میں ہمارے مفادات کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے،اس کے پیش نظردنیابھر کے ملکوں کو اس ملیشیا کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیں اور وہ اس کے سہولت کار نیٹ ورکس کو توڑیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ’’ہم یورپ ، جنوبی اور وسطی امریکا سے تعلق رکھنے والے ممالک کے حالیہ برسوں کے دوران حزب اللہ کے خلاف اقدامات کو سراہتے ہیں اور دوسری حکومتوں پر زوردیتے ہیں کہ وہ بھی ان ممالک کی تقلید کریں۔‘‘

امریکا کے علاوہ متعدد یورپی اور خلیجی ممالک نے حالیہ برسوں کے دوران حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قراردیا ہے۔خودامریکا کی دونوں جماعتوں نے حزب اللہ کے خلاف سخت پابندیوں کی منظوری دی ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے قبل ازیں منگل کو حزب اللہ اور اس کے مالیاتی بازو’’القرض الحسن‘‘ سے وابستہ سات افراد پر پابندیاں عاید کی ہیں۔اس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’یہ افراد حزب اللہ کو رقوم مہیا کررہے تھے اور لبنان کے مالیاتی اداروں کے ساتھ بھی لین دین جاری رکھے ہوئے تھے۔

انھوں نے اس انداز میں اپنے کاروباروں کو مستحکم کیا ہے جس سے لبنانی ریاست کا استحکام خطرے سے دوچار ہوگیا ہے۔‘‘

امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے بیرونی اثاثہ کنٹرول کی ڈائریکٹر آندریا گاکی کا کہنا ہے کہ ’’حزب اللہ نے لبنان کے شعبہ مالیات کے سوتے خشک کردیے ہیں جبکہ ملک کو خود مالی وسائل کی اشد ضرورت ہے۔‘‘

امریکا کی نئی پابندیوں کی زد میں آنے والے حزب اللہ کےہمدردوں پر القرض الحسن کو 50 کروڑ ڈالر منتقل کرنے کا الزام ہے۔

انھوں نے امریکا کی حزب اللہ کے خلاف عاید کردہ سابق پابندیوں کو توڑتے ہوئے یہ رقوم منتقل کی تھیں۔امریکی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔

واضح رہے کہ امریکا نے2017ء میں حزب اللہ کودہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کےالزام میں بلیک لسٹ کردیا تھا اور اس سے وابستہ کارکنان ، لیڈروں اور اداروں پر پابندیاں عاید کرنا شروع کی تھیں۔امریکا اب تک حزب اللہ ملیشیا اور اس کے سیاسی بازوسے تعلق رکھنے والے پچاس سے زیادہ ارکان اور بیسیوں دوسرے افراد پر پابندیاں عاید کرچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز