مسقط(ہمگام نیوز ڈیسک) ہمگام نیوزڈیسک کو موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق امریکہ نے خلیجی ملک عمان کے توسط سے ایران کو حملوں کی وارننگ دے دی ہے۔ امریکا کی جانب سے حملوں کی وارننگ جاری کیے جانے کی تصدیق ایرانی حکام کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔حملے کیلئے تیار ہو جاو، امریکا نے اسلامی ملک کے توسط سے ایران کو پیغام پہنچا دیا، امریکہ کی عمان کے توسط سے ایران کو حملوں کی وارننگ، جبکہ تہران نے وارننگ ملنے کی تصدیق کر دی،
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈرون طیارہ مار گرائے جانے کے بعد خلیجی ملک عمان کے توسط سے ایران کو حملوں کی وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا جنگ نہیں چاہتا بلکہ بات چیت میں دلچسپی رکھتا ہے۔ تاہم ایرانی سپریم لیڈر خامنائی نے بات چیت کی امریکی تجویز مسترد کر دی ہے۔اس کے بعد امریکا نے ایران کو وارننگ دی ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں ممکنہ حملوں کیلئے تیار رہے۔ اس حوالے سے ایرانی سپریم لیڈر نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کی کسی بھی ممکنہ فوجی کارروائی کے علاقائی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق عمانی حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ نے اپنے پیغام میں ایران سے کہا ہے کہ تہران کے ساتھ جنگ کے بجائے بات چیت کا خواہشمند ہوں جس کے جواب میں ایران نے جواب دیا ہے کہ بات چیت کا فیصلہ رہبر انقلاب آیت اللہ علی خامنائی کے ہاتھ میں ہے جو اس وقت امریکا کے ساتھ بات چیت کے حامی نہیں ہیں۔ اس کے بعد عمان نے ایران کو خبردار کیا کہ اگر اس کے خلاف فوجی کارروائی ہوتی ہے تو اس کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔دوسری طرف یورپی ممالک نے بعض فضائی کمپنیوں کو بین الاقوامی آبی تجارتی گزرگاہ آبنائے ہرمز کی فضاء سے پروازیں چلانے پر پابندی عاید کی ہے۔ آسٹریلیا، ہالینڈ اور جرمنی نے فضائی کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ آبنائے ہرمز کی فضا سے پروازوں کی آمد ورفت پر پابندی عائد کریں۔ جرمنی کی سب سے بڑی فضائی کمپنی لفتھنزا کا کہنا ہے کہ طیاروں کو ایران کے بعض علاقوں اور آبنائے ہرمز کی فضاء سے گزرنے سے روک دیا گیا ہے۔ امریکا کی وفاقی فضائی کمپنی کے طیاروں کی پروازوں پر بھی پابندی عاید کر دی گئی ہے۔ ہالینڈ کی فضائی کمپنی ایل ایم نے بھی طیاروں کو ایران کے بعض علاقوں کی فضاء کو استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔ تاہم اس کی تفصیل سامنے نہیں لائی گئی۔ایرانی حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے عمان کے ذریعے تہران کو پیغام پہنچایا تھا کہ امریکا ایران پر حملہ کرنے والا ہے۔ روسی ڈپٹی وزیر خارجہ سرگئی ریابکو نے امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں کہا ہے کہ امریکا ایران کے ساتھ تنازعے کے نتائج پر غور کرے۔ نیویارک ٹائمز میں شائع ہونیوالی خبر کے مطابق امریکی صدر نے ایران میں سرجیکل سٹرائیک کی منظوری دی تھی جس میں ایران کے ریڈار سسٹم، میزائل بیٹریوں اور دیگر تنصیبات کو نشانہ بنانے کا کہا تھا مگر بعد ازاں امریکا نے ایران کے خلاف محدود حملے کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔