پنجشنبه, اپریل 10, 2025
Homeخبریںامریکہ کی طرف سے ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشتگرد قرار دینے...

امریکہ کی طرف سے ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشتگرد قرار دینے کا خیر مقدم کرتےہے:بلوچ رہنما حیر بیار مری

لندن(ہمگام نیوز) بلوچ رہنما و فری بلوچستان مومنٹ کے سربراہ حیربیارمری نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایران کے سپاہ پاسدارن انقلاب کے لشکر کو ایک دھشت گرد تنظیم قرار دینے کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے بلکل صاف گوئی سے کام لیا ہے کیونکہ ( آئی آر جی سی ) کی عالمی دہشت گردی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

بلوچ رہنما نے سوشل میڈیا فیس بک میں
لکھا ہے کہ ایران کے سپاہ پاسداران انقلاب کےلشکر کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ بلوچستان میں ایسی سیاسی تبدیلیاں لائے جس سے بلوچوں کی آبادی اقلیت میں تبدیل ہو اوربلوچوں کی آزادی کی آواز دبائی جاسکے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچ عوام اور بلوچستان کے خلاف ایرانی فوج ہر طرح کی سازشوں میں مصروف ہے۔

بلوچ رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ایران نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت غیربلوچوں کو بلوچوں کی آبادیوں میں لاکر آباد کیا ہے تاکہ بلوچوں کی اکثریت کی آبادی اقلیت میں تبدیل ہوسکےجس سے وہ عملی طور پر بلوچستان کو تقسیم کرنے کی اپنے مکروہ عزائم کو عملی جامہ پہنائے اور آخرکار بلوچستان کا نام ہی مٹانے میں کامیاب ہوسکے۔ ایرانی سپاہ نے تیس لاکھ غیربلوچوں کو ساحل مکران بلوچستان پرآباد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ بلوچ اپنے ہی مادر وطن میں اقلیت میں تبدیل ہو ۔

مختلف اندازوں کے مطابق ایرانی رجیم نے ایک ہزار کے قریب بلوچوں کو مختلف بہانوں کے تحت پھانسی دی ہیں۔ چار ہزار دیگرمعصوم بلوچوں کو مختلف حملوں میں نشانہ بناکر ہلاک و زخمی کیا جن میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو اپنے خاندانوں کے واحد کفیل تھے۔ایرانی رجیم نے کئی بلوچ علماء کومحض سنی مسلمان اور بلوچ ہونے کی بنیاد پر قتل کیا۔

حیربیار مری نے مزید کہا کہ اس وقت سینکڑوں کی تعداد میں بلوچ ایران کی مختلف جیلوں میں بند اپنی پھانسی کا انتظار کررہے ہیں اور کئی بلوچ جیل کے اندر بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی اور دیگر طبی نگہداشت کی عدم فراہمی کے سبب موت کے آغوش میں چلے گئے ہیں جن میں بلوچ عورتیں بھی شامل ہیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب ایران اور اس کے دیگر ذیلی اداروں نے ریاستی پشت پناہی میں جرائم پیشہ افراد اور قبضہ مافیہ گروہوں کو بلوچوں کی زندگیاں اجیرن کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے تاکہ ساحلی پٹی پر آباد بلوچوں کو جبری طور پر ان علاقوں سے ہجرت کرنے پر مجبور کیا جاسکے۔ ایران نے ہزاروں کی تعداد میں اپنے فوجی دستے اور دیگر خفیہ گماشتے بلوچستان کے بندرگاہی شہر چابہار میں بندرگاہ کی حفاظت کے نام پر تعینات کئے ہیں لیکن در پردہ عزائم بندرگاہ پر اپنا قبضہ مضبوط بناکر بلوچوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنا ہیں۔

مقبوضہ بلوچستان کے دیہاتی علاقوں باشگرد، میناب، جاشک، منوجان، جال گاہ اور انبر آباد میں (آئی آر جی سی) اور اس کے ذیلی ادارے ‘لشکر صابرین’ نے بلوچوں کے خلاف اپنے مظالم میں تیزی لاتے ہوئے ان میں اضافہ کیا ہے۔ یہ بھی سپاہ پاسداران انقلاب کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس سے پوری ساحلی پٹی سے بلوچوں کو بے دخل کرکے غیر بلوچوں کی آبادکاری کے ذریعےاس پورے بلوچ اکثریتی علاقے میں اپنی گرفت مضبوط کرسکے۔ بلوچوں کو زبردستی ان کے آباؤاجداد کی سرزمین سے بیدخل کرنا ان کے وطن پر قبضے کو مزید دوام دینے کی سازشوں کا حصہ ہیں، جس کو وہ اپنے ناپاک عزائم سے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
ایرانی رجیم نے بلوچوں پر جان بوجھ کر تعلیم کے تمام دروازے بند کردیے ہیں تاکہ بلوچ نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روکا جاسکے۔ اس وقت ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ بلوچ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

(آئی آر جی سی) کو یہ ذمہ داری بھی دی گئی ہے کہ بلوچ نوجوانوں کو معاشی طور پر بھی کمزور کیا جائے تاکہ یا تو وہ ملک سے باہر روزگار کی تلاش میں نکلیں یا پھر ان کو اس حد تک مجبور کیا جائے کہ وہ بلوچستان میں نان شبینہ کے محتاج رہ کر صرف اسی کی تگ و دو میں رہتے ہوئے تیل کے خطرناک کاروبار سے منسلک رہیں۔

بلوچ رہنماء نے مزید کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب کی ذیلی تنظیم القدس پاکستان کے مقبوضہ بلوچستان میں بلوچ قومی تحریک آزادی کے خلاف سازشیں کرتے ہوئے دخل اندازی کررہی ہے تاکہ مصنوعی سرحد کے دونوں اطراف کے بلوچوں کو ایک دوسرے کے خلاف لڑا کر ان کی قومی قوت کو کمزور کیا جاسکے۔ یہ منصوبہ بلوچ قومی تحریک آزادی کو کمزور کرنے اور سبوتاژ کرنے کے مکروہ عزائم کا حصہ ہے۔ ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں ایرانی رجیم بدعنوانی اور بندوق کلچر کو دوام دے رہا ہے۔ کئی بلوچ قبائل کو ایک دوسرے کے خلاف اپنے سازشوں کے ذریعے کھڑا کرکے لڑا رہا ہیں تاکہ ان بلوچ قبائل کو کمزور کرکے اپنے خلاف اٹھ کھڑے ہونے سے روکا جاسکے۔
بلوچ رہنماء نے آخر میں کہا کہ اب نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب مقبوضہ بلوچستان کو مذہبی انتہا پسندی کی آگ میں جھونکنے کے لئےشام اور بغداد (عراق) سے دہشت گرد لا کر بلوچستان میں ان کی آباد کاری کر رہا ہے۔ خامنائی کی کٹر حمایتی دہشت گرد گروہ ‘لشکر صابرین’ کو کردستان سے بلوچستان منتقل کردیا گیا ہے۔

بلوچ رہنماء نے مزید کہا کہ امریکہ اور دنیا کے دیگر ممالک کو پاکستان آرمی اور اسکی بدنام زمانہ انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی کے خلاف بھی سخت ترین ایکشن لینی چاہئے، کیونکہ وہ بھی بلوچستان میں انسانیت کے خلاف شدید نوعیت کے جرائم میں ملوث ہیں اور پورے خطے خاص طور پر افغانستان، بلوچستان اور ہندوستان میں مذہبی انتہا پسندی اور بد امنی کو پروان چڑھانے کے ذمہ دار ہیں۔ پاکستان اور ایران دونوں کو بلیک لسٹ ہونا چاہئے اور ان کو واضح انداز میں بلوچ نسل کُشی روکنے اور دہشت گردوں کی مدد کرنے کے خلاف ان کی سخت تنبیہ ہونی چاہئیے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز