واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق ایسے وقت میں جب کہ امریکا ایران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی کی قرار داد میں توسیع کے لیے کام کر رہا ہے، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جمعرات کے روز ٹویٹر پر ایرانی ہتھیاروں کی کھیپوں کی تصاویر جاری کی ہیں۔ یہ اسلحہ حوثیوں کے لیے بھیجا جا رہا تھا۔ تاہم امریکی افواج اور اس کے حلیفوں نے 28 جون کو یمن میں داخل ہونے سے قبل اس کا راستہ روک لیا۔
پومپیو کے مطابق روکے گئے جہازوں پر ایران کی غیر قانونی کھیپیں لدی ہوئی تھیں۔ ان میں زمین سے فضا میں اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائلوں کے علاوہ ٹینک شکن راکٹس، آر پی جی گرینیڈز اور دیگر جدید اسلحہ شامل تھا۔
پومپیو نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 میں توسیع کی جائے۔ یہ قرار داد ایران کو اسلحہ فراہم کرنے پر پابندی سے متعلق ہے۔
واضح رہے کہ 2015 میں تہران اور بڑی قوتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کی شقوں کے تحت آئندہ اکتوبر میں ایران پر 13 سال سے عائد مذکورہ پابندی اختتام پذیر ہو رہی ہے۔ روس اور چین پہلے ہی اس پابندی میں توسیع کے لیے اپنی مخالفت کا اظہار کر چکے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ “سلامتی کونسل کے لیے نا گزیر ہے کہ وہ ایران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع کرے تا کہ خطے میں مزید تنازعات جنم نہ لیں، کسی سنجیدہ شخص کے لیے یہ خیال کرنے کی گنجائش نہیں ہے کہ ایران حاصل ہونے والے ہتھیاروں کو پر امن مقاصد کے لیے استعمال میں لائے گا”۔
واضح رہے کہ مئی 2018ء میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جوہری معاہدے سے علیٰحدگی کے بعد سے واشنگٹن اور تہران کے درمیان تعلقات میں کشیدگی مزید بڑھ گئی۔
بعد ازاں امریکا نے ایران پر دوبارہ سے پابندیاں عائد کر دیں۔ اس کا مقصد ایرانی تیل کی تجارت کا گلا گھونٹ دینا اور تہران پر دباؤ ڈالنا تھا تا کہ وہ جوہری معاہدے پر دوبارہ سے مذاکرات کرے اور اپنے بیلسٹک میزائلوں سے دست بردار ہونے کے علاوہ علاقائی جنگوں میں اپنی شرکت کا سلسلہ روک دے۔