تہران (ہمگام نیوز ویب ڈیسک )اطلاعات کے مطابق امریکی پابندیوں سے ایران میں روز بروز مسائل بڑھ جانے کے پیش نظر صدر حسن روحانی کے نائب اسحاق جہانگیری نے کہا کہ “امریکی انتظامیہ ایران کے ساتھ عسکری جنگ میں داخل نہیں ہونا چاہتی مگر اُس نے نرم و سرد جنگ چھیڑ رکھی ہے”۔ایرانی صدر حسن روحانی کے نائب اسحاق جہانگیری کا کہنا ہے کہ ملک کے حالات “خطرناک اور دشوار ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی پابندیوں کا مقصد ایران کی معیشت کو تباہ وبرباد کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ وہ ایک برتر معیشت رکھتا ہے، وہ ایران پر دباؤ کے واسطے مختلف قسم کے حربے استعمال کرنے کے لیے مختلف ممالک کو ادائیگی کر رہا ہے، دوسرے پہلو سے وہ اپنی میڈیا کی طاقت کو ایرانیوں کی سوچ پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال میں لا رہا ہے۔ادھر ایک ایرانی روزنامے نے لکھا ہے کہ ایرانی منڈیوں میں قیمتوں میں اضافے کے رجحان نے مستقبل کے حوالے سے ایرانی شہریوں کی تشویش کو بڑھا دیا ہے۔ روزنامے نے قیمتوں میں اضافے کے باوجود ایرانیوں کی جانب سے اشیاء اور سامان خریدنے میں جلد بازی کو اس امر کے ساتھ جوڑا ہے کہ حکومتی پالیسیوں کے سبب لوگوں کے اندر مستقبل کے حوالے سے شدید اضطرابیت اور قحط سالی کا خوف و تشویش پایا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق لوگوں نے امریکی پابندیاں جاری رہنے کے ساتھ قیمتوں میں کئی گُنا اضافے اور قلت اشیاء کے اندیشے کے سبب اشیاء خورد و نوش اور بنیادی ضرورت کی چیزیں ابھی سے ذخیرہ کرنا شروع کر دی ہیں۔جہانگیری کا یہ بھی کہنا تھا کہ “ایرانی تیل کی فروخت کم ہو جائیگی اور اس کے بعد گزشتہ برس کے مقابلے میں ملکی بجٹ بھی کم ہو گا مگر ہم اس کی تلافی ایسے طریقے سے کرنے کی کوشش کرینگے جس سے ہمارے ادارے متاثر نہ ہوں”۔لیکن ایسا کرنا کچھ آسان بھی نہیں !