بنپور (ہمگام نیوز) گزشتہ روز 16 جنوری کو ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے فرزند شہید سردار امیر دوست محمد خان بارانزئی کی پھانسی کی برسی تھی، قابض ایران جنہیں دھوکہ دہی سے گرفتار کرکے قید اور پھانسی دے کر شہید کیا گیا تھا۔
رضا شاہ پہلوی نے 1928 میں برطانوی مدد سے بلوچستان پر حملہ کیا اور جب اس نے سردار دوست محمد خان کی حکومت کو شکست دی تو اس نے ریڈیو پر اعلان کیا کہ “ہم نے بلوچستان کو فتح کر لیا ہے” ـ
واضح رہے کہ امیر بلوچستان نے اپنے مزاحمتکاروں کے ساتھ قابض ایران سے مسلسل سات ماہ تک دفاع وطن کے لیئے مزاحمت کی۔ لیکن اس وقت کے سپر پاور برطانوی مدد کے ساتھ بالآخر ایران بلوچستان پر قابض ہونے میں کامیاب ہوگئے ـ
بلوچستان میں تقریباً ایک اکانوے سال کے دوران غیر بلوچوں کی آباد کاری کے ساتھ بلوچ نسل کشی اسی دن سے شروع ہوئی، جبکہ ایران کی موجودہ حکومت اپنے پیش رو حکمرانوں کی طرح بلوچ کش کی انہی قابضانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، جس نے بلوچ قومی شناخت کو ختم کرنے کی کوشش کی، اس بات سے بے خبر کہ بلوچ بیدار ہو چکے ہیں اور غلام ہونے کے باوجود بلوچ اپنی کھوئی ہوئی آزادی کے لیے مصرف عمل ہیں۔ بلوچستان کی قومی آزادی کا عزم یقینی طور پر بلوچستان میں سردار دوست محمد خان جیسے لوگوں کی قربانیاں نوجوان نسل کے ساتھ مثل مشعل ہے جو ہر وقت ان کو قومی آزادی کیلئے رہنمائی کرتا رہیگا۔