واشنگٹن(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق امریکہ کی وزارت خزانہ نے انسانی حقوق کی پامالی کے الزام کے تحت ایران کی آٹھ شخصیتوں اور چار اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔انسانی حقوق سے جڑے معاملات کو امریکہ ایک سیاسی حربے کے طور پر استعمال کرتا ہے اور اْس کا مقصد انسانی حقوق کے نعروں کی آڑ میں اپنے مخالف حریت پسند اور خود مختار ممالک پر اپنے مقاصد کے حصول کے لئے دباؤ بنانا ہے۔ اس سے پہلے بھی ایران کی وزارت خزانہ بارہا ایران کی علمی، سیاسی و عسکری شخصیتوں اور سرکاری و غیر سرکاری اداروں پر پابندیاں عائد کر چکی ہے۔فارس نیوز کے مطابق امریکہ نے ایسے وقت میں ایران پر جدید پابندیاں عائد کی ہیں کہ جامع ایٹمی معاہدے کی بحالی اور ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے لئے 29نومبر کو ویانا میں نئے مذاکرات کا آغاز ہوا ہے۔ ایران اور چار جمع ایک کے مابین ہونے والے ان مذاکرات میں امریکہ کی جوبایڈن حکومت اب تک یہ دعوا کرتی رہی ہے کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ جامع ایٹمی معاہدے میں واپسی اور نتیجتاً ایران پر عائد پابندیوں کو ہٹانے کے لئے تیار ہے۔ امریکہ کے اس مخاصمانہ اقدام پر ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اْسے نیک نیتی پر مبنی امریکہ کے دعوے کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پابندیاں عائد کرنے سے نہ صرف ایران پر دباؤ نہیں بنایا جا سکتا بلکہ یہ نیک نیتی پر مبنی امریکی دعوے کے بھی برخلاف ہے۔