کوئٹہ ( ہمگام نیوز) لاپتہ بلوچ اسیران ، شہداءکے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2201دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں حیدر آباد کے احسن انصاری ایڈوکیٹ ، علی محمد سومرو ایڈو کیٹ ، اسلم لغاری ایڈوکیٹ نے لاپتہ افراد شہداءکے لواحقین سے اظہارہمدر دی کی اور بھرپورتعاون کا یقین دلایا ۔ اور انہوںنے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مظلوم قوموں کی آزادی پسندو جو دجد وجہد سب سے پہلے سندھ کی قومی تحریک کی سیاسی پارٹی جئے سندھ متحدہ محاذ نے شروع کی سندھی اور بلوچ کے باشعور فرزان وطن کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں ۔انہوںنے مزید کہا کہ 1983ءسے 1986ءکے دوران ہزاروں سندھیوں کو جیلوںمیں اذیت ناک سزائیں دی گئیں ان کو تھانوں پر فورسز چھانیوں پر ننگا کرکے کوڑے لگائے گئے اور کئی سندھیوں کو انسان کش سزاو¿ں کا نشانہ بنایا گیا۔ سندھی قوم کی بیٹیوں اور ماو¿ں کو بالو سے پکڑ کر سرعام ٹرکوں میں لاد اگیا ان کی بے حرمتی کی حد تو یہ ہے کہ ان کی شلواروںمیں بلیاں ڈالی گئیں ۔ ہمیشہ سامراپنجابی سرزمین سندھودیش کے اوپر حملہ آور ہوکر اس شیوشکتی آدم ، حوال کی ابن اور انسانیت کی علمبردار سرزمین کو خون میں نہلا کر لوت کھسوٹ استحصالی کانشانہ بناتے رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ سندھی قوم صدیوں کے طویل ارتقائی سفر کے دوران آزادیوں اور غلامیوں کے نشیب و فراز سے گزرتی رہی ہے۔ اور اب سندھ اور پنجاب سامراج کی استعماری فاشز م کے ذریعے سندھی غلام ہیں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ما ما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی ساری محرومیوں کا سبب سندھی اور بلوچ قوم کی پنجاب کی طرف سے کی جانے والی لوٹ کھسوٹ ہے سندھی سماج سیاسی غلامی اور معاشی لوٹ کھسوٹ کی وجہ سے اندرونی طورپر توڑ پھوڑکاشکار ہے ظلم اور زیادتی کے خلاف جب بلوچ اور سندھی دھرتی کے آزادی کے لئے آواز دنیا تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں لاپتہ کرکے غیر انسانی عقوبتیں اور عذاب دے کر ان کی مسخ شدہ گولیوں سے چھلنی لاشوں کو سندھیوں میں اور بلوچوں کے پہلے کراچی میں پھینکتے اور اب پشتون علاقوںمیں پھینکتے ہیں کیونکہ کراچی گوٹھ کے قرستان بھر گئے ۔