جمعه, می 17, 2024
Homeخبریںاکبر خان بگٹی کی فکر وعمل اورشہادت سے تحریک آزادی کو بے...

اکبر خان بگٹی کی فکر وعمل اورشہادت سے تحریک آزادی کو بے پناہ طاقت ملی: بی ایس ایف

کوئٹہ( ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں شہدائے تراتانی شہید اکبر خان بگٹی شہید خمیسہ خان مری اور تراتانی سانحہ میں شہید ہونے والے دیگر بلوچ شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ شہدائے تراتانی کے قربانیوں نے تحریک کو ایک نئی جہت دی ان کی سوچ فکر عمل اور شہادت تحریک آزادی کے لئے بے پناہ طاقت کا باعث بنی شہید اکبر خان بگٹی نے پیرانسری اور ضعیف العمری میں جہد آزادی کے فیصلہ کن جدوجہدمیں جس خلوص اور قربانی کے جذبہ سے شامل ہوئے اور قربانی کی جو مثال پیش کئے یقیناًبلوچ قومی تاریخ ایسے کردار و عمل پر ہمیشہ ناز کرتا رہے گا ترجمان نے کہاکہ تراتانی واقعہ سے تحریک آزادی کے اٹوٹ تسلسل کو ایندھن ملی تراتانی واقعہ میں شہید ہونے والے بلوچ شہدا ء سمیت جملہ بلوچ شہداء کا ارمان ایک سیکولر آزاد اور خوشحال بلوچ سماج کی تشکیل ہے شہداء نے جس مقصد اور مطالبہ کے ساتھ قربانیاں دیں آج ان کی قربانیون کو غلط رنگ دیکر چند محدود سطعی غیر اہم اور بے بنیاد مطالبات سے جوڑ کر رائے عامہ کو گمرا ہ کیا جارہا ہے لیکن یہ نوشتہ دیوار ہے کہ منفی پروپیگنڈون سے ان کے جدوجہد کے مقصد کو مسخ نہیں کیا جاسکتا ان کی قربانیوں کا حاصل و صول ضرور ہے ان کی قربانیاں ضائع نہیں جائیں گے ترجمان نے کہاکہ منفی حربوں سے آزادی کے سوال اور مطالبہ کی اہمیت و اولیت کو کم نہیں کیا جاسکتا آج عالمی رائے عامہ میں بلوچ قوم کی جدوجہد اور آواز سنی جارہی ہے جو امید افزاء ہے بلوچ قوم کو مایوس نہیں ہونا چاہیے شہداء کے لہو اور قربانیوں سے تبدیلی آرہی ہے قوموں کو ان کی منزل سہولت آسانی اور مسکراہٹون کے ساتھ نہیں ملتی بلکہ آزادی کا سفر دشوار گزاراور تکلیف دہ راستوں سے گزرتاہے آ ج بلوچ قوم کے نوجوان بوڑھے بچے خواتین بزرگون کے شہادت کا جو فہرست ہے یقیناًآزادی کے لئے ایسی تکلیف دہ اور صبر آزما عمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ترجمان نے کہاکہ شہدائے تراتانی ہمارے قومی سرمایہ ہے آج بلوچ قومی تحریک کی عالمی سطح پر پذیرائی بلوچ شہداء کی قربانیوں اور کمیٹڈبلوچ دوست ساتھیوں کی بہتریں سفارت کاری سے ممکن ہو ا ئے چند سال بیشتر پارلیمانی پارٹیوں نے قومی جدوجہد کو چند جذباتی نوجوانوں سے نتھی کرکے انہیں اوباش اور جذباتی قرار دیاجاتا تھا آج وہی نوجوانوں کی سوچ عالمی پذیرائی کے ساتھ ایک منظم جدوجہد بن چکی ہے ترجمان نے کہاکہ عالمی برادری کو بلوچ قومی موقف اور تاریخی عمل کو سمجھنا ہوگاکہ بلوچ قوم کی جدوجہد ان کی جغرافیہ ،شناخت اور آزادی کا ہے اس کے حوالہ بلوچ قوم کا کوئی دیگر مطالبہ نہیںآج بلوچ قوم کی نہ صرف نسل کشی ہورہی ہے بلکہ بلوچ قوم کی سیاسی معاشی اور تعلیمی طور پر پسماندہ کیا جارہاہے بلوچ قوم کے تخلیقی و تعمیری صلاحیتوں کو مسخ کیا جارہاہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز