پہرہ (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز 26 فروری کو مزید 4 بلوچ شہریوں کو قابض ایرانی انٹیلیجنس فورس نے شہر پہرہ(ایرانشہر) سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق گرفتار کئے جانے والوں میں سے ایک شخص کی شناختیحییٰ شکلزہی کے نام سے ہوگئی ہے۔ تاہم دیگر افراد کی شناخت تاحال نہ ہوسکی۔ ـ
باخبر ذرائع کے مطابق قابض ایرانج انٹیلی جنس فورسز نے یحییٰ اور متعدد دیگر افراد پر فائرنگ کی جس سے یحییٰ زخمی ہوگیا اور اُسے زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا یہ واقع پہرہ میں فردوسی اسٹریٹ پر واقع ایک مسجد کے اندر ہوا تھا جہاں مظاہرین نے پناہ لے رکھی تھی۔ فائرنگ کے نتیجے میں کئی گولیاں مسجد کو بھی لگیں۔ ـ
ذرائع نے مزید بتایا کہ “انٹیلیجنس فورسز جوتوں سمیت مسجد میں داخل ہوئے اور مسجد کی توہین کی گئی۔
گرفتار کئے گئے نوجوانوں کو گرفتار کرنے کے بعد شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ان کو اپنی رائفلوں کی بٹوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ زخمی بھی ہوئے۔ اطلاعات ہیں کہ زخمی ہونے کے باوجود ان کو کسی ہسپتال میں لیجانے کے بجائے اپنی اذیت گاہوں میں منتقل کردیا گیا۔گولی لگنے سے زخمی ہونے والے نوجوان یحییٰ کے خاندانی ذرائع سے بھی تصدیق ہوگئی ہے کہ انہوں نے زخمی یحییٰ کو پہرہ کے تمام ہسپتالوں میں تلاش کیا مگر اس کا کہیں کوئی سراغ نہ مل سکا۔
شستون/سراوان میں تیل کے کاروبار سے منسلک بلوچوں کی شہادت کے بعد بلوچستان میں وسیع پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کے بعد دیگر صوبوں سے سیکیورٹی اور فوجی دستے بلوچستان پہنچ گئے ہیں۔ ـ
قابض ایران کی حکومت نے ان مظاہروں کے بعد بلوچستان میں انٹرنیٹ بند کردیا ہے اور ہفتہ کی صبح کے اوائل سے ہی کچھ شہروں میں انٹرنیٹ کی اسپیڈ کو انتہائی کم رکھا گیا ہے۔