زاھدان ( ہمگــام رپورٹ ) ایران کے زیر قبضہ بلوچستان میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران گولڈ اسمتھ لائن کے آس پاس درجنوں بلوچ شہری جانبحق اور زخمی ہوگئے ہیں ایک رپورٹ کے مطابق مغربی مقبوضہ بلوچستان سے متصل علاقوں میں خاص کر سراوان کے علاقے کلگان جو کہ مکران سے قریب تر ہے یہاں چھوٹے کاروبار کی آمدورفت کی وجہ سے ٹریفک حادثات سمیت امریکہ کی طرف سے ڈکلیئر کردہ دہشتگرد پاسداران انقلاب اور قابض ایرانی پولیس اور دیگر اداروں کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں سے کئی بلوچ شہری حادثات کا شکار ہوکر جانبحق اور زخمی ہوگئے ہیں۔
مغربی بلوچستان پر ایرانی قبضے کے دن سے لے کر موجودہ دورتک بلوچ اپنے ہی سرزمین میں بدترین معاشی بدحالی کا شکار ہیں ایرانی زیر قبضہ بلوچستان میں بے روزگاری اس قدر عام ہے کہ بلوچ قوم کے نوجوان بحالت مجبوری ایرانی پٹرولیم اور دیگر اشیائے خورد و نوش کے ساز و سامان ایران سے لے کر برطانوی سامراج کی جانب سے کھینچی گئی لائن گولڈ اسمتھ لائن, پاکستانی زیر قبضہ بلوچستان جنوب مشرقی بلوچستان کے علاقے مکران میں لے جا کر فروخت کرتے ہیں وہ اس معمولی کاروبار کو چھوٹے پیمانے پر چلا رہے ہیں ، تاکہ زندہ رہنے کے لیئے انہیں اور ان کی خاندان کو دو وقت کی کھانا میسر ہو کر وہ زندہ رہ سکے ، لیکن گولڈ اسمتھ لائن کے قریبی علاقوں خاص کر سراوان کے اطراف میں ایرانی دہشتگرد پاسداران انقلاب کی جانب سے بلوچ نوجوانوں کیلئے بچھائی گئی بارودی سرنگوں سے ٹکرا کر کئی بلوچ نان شبینہ کی تلاش میں ہمیشہ کیلئے موت کی وادی میں چلے گئے ـ
دوسری اہم بات یہ ہے کہ ایرانی زیر قبضہ بلوچستان میں دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں بہت سے مشکلات کا شکار ہے کہ ایک گھنٹہ کی سفر کو تقریبا پانچ سے چھ گھنٹے میں طے کرنا ہوتا ہے۔ کیونکہ عمومی سڑکیں ایرانی فورسز کی جانب سے بلوچ نوجوانوں کیلئے ممنوع بنائی گئی ہے ،جہاں نہ رکھنے کا مطلب اندھا دندھ فائرنگ کا نشانہ بننے کیلئے تیار رہنا ! آمدورفت آسان نہ ہونے کی وجہ سے بلوچ نوجوان ایران کے یزیدی لشکر سے اپنی جان ومال کی حفاظت کیلئے بحالت مجوری میں پرخطر کچھی سڑکوں پر سفر کرکے ہر وقت حادثات کا شکار ہوتے ہیں ـجن میں سرفہرست بارودی سرنگوں کا پھٹنا سرفہرست ہے۔جس سے ان کی خون آلود بدن ٹکڑے ٹکڑے ہوکر گوشت کے چیھتڑے دور، دور گرجاتے ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اٹھارہ سے زائد بلوچ محنت مزدوری کرکے کچھے دشوار گزار راستوں پر ایرانی پیٹرول اور دیگر روز مرہ اشیائے خورد نوش کے سامان کے ترسیل کے دوران جان لیوا حادثات کا شکار ہو کر درجن بھر جانبحق اور کئی زخمی ہوگئے ـ
اس موت کی بازی میں درجنوں بلوچ ایرانی درندہ صفت پاسدران انقلاب اور دیگر فورسز کے تعاقب میں فائرنگ کی وجہ سے سے مارے گئے اور کئی نان شبینہ کی تلاش میں سرگردان بلوچستان کی سنگلاخ پہاڑوں کے بیچ کچھی رستوں پر حادثات کا شکار ہو کر جانبحق ہوگئے درجنوں زخمی ہوکر ہمیشہ کے لیئے اپائج ہوگئے ـ ان میں سے کئی بلوچ نوجوان شامل ہیں جو کہ اپنے کنبہ کے واحد کفیل تھے ان میں سے ایسے بھی ہیں جو کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے خاندان کا کفالت کرنے والے اس دنیا میں اب کوئی سہارا بھی نہیں رہا ـ
دریں اثنا سراوان کے علاقے کلگان میں پیٹرول ڈیزل اور دیگر اشیائے خوردنوش کے سامان کی ترسیل و کاروبار کا ایک ذریعہ ہے جس سے مقامی بلوچ وہاں سے تیل اور اشیائے خوردونوش کے سامان اپنے گاڑیوں میں لوڈ کرکے مکران کے آس پاس کے شہروں میں لے جا کر فروخت کرتے ہیں مقامی زرائع کے مطابق راستے میں ایرانی فورسز ان کا تعاقب کرکے ان پر بلاامتیاز فائرنگ کرتے ہیں جس سے کئی بلوچ نوجوان جانبحق اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں ـ
مغربی مقبوضہ بلوچستان میں بے روزگاری کا عفریت سر چڑھ کر بول رہا ہے معاشی بدحالی کے سبب مقامی بلوچ اپنے خاندان کے ساتھ دو وقت کے کھانے کے لیئے مزکورہ علاقوں میں پاکستانی و ایرانی اشیائے خوردنوش کی ترسیل کرتے ہیں لیکن قابض ایرانی ریاست نے بلوچوں کیلئے اسے بھی شجر ممنوعہ بنا رکھا ہے۔ ایرانی فورسز ہمیشہ سے ان بے روزگار نوجوانوں کا تعاقب کرکے انھیں یا تو پکڑ کر گرفتار و جیل کی کالی کوٹھڑیوں میں ڈالنے اور بھاگنے کی صورت میں ڈائریکٹ فائر کرکے ان کو جان سے مار دیا جاتاہے۔ ایرانی پاسدران انقلاب اور دیگر فورسز مقامی بلوچوں کا تعاقب کرکے اور پھر فائرنگ کی وجہ سے کئی بلوچ نوجوان اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور کئی بلوچ زخمی ہوکر ہمیشہ کے لیئے اپائج بن گئے ہیں۔