Homeخبریںایرانی سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کی لڑائی میں سوشل میڈیا'ایپس' اہم ہتھیار...

ایرانی سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کی لڑائی میں سوشل میڈیا’ایپس’ اہم ہتھیار بن گئیں

تہران ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق ایران میں مطاہرین اور ایرانی سکیورٹی فورسز نے ایک دوسرے کے مقابل سوشل میڈیا کی ‘ایپس ‘ کا استعمال ایک حکمت عملی کے طور پر شروع کر دیا ہے۔

مظاہرین کے خیال میں گرفتاریوں سے بچنے کے لیے ان ‘ ایپس ‘ کا استعمال لازمی ہے جبکہ ایرانی پولیس اور دوسرے سکیورٹی ادارے ان ‘ ایپس ‘ کو مظاہرین کی شناخت اور ان تک رسائی کے لیے استعمال کرنے کی حکمت عملی بنائے ہوئے ہیں۔

لیما اور اس کے دوست تہران میں اس خوف میں مبتلا ہیں کہ انہیں گرفتار کر لیا جائے گا، ان کو مارا پیٹا جائے گا حتیٰ کہ انہیں جان سے مار دیا جائے گا۔

ایرانی مظاہرین زیادہ حقوق کے ساتھ ساتھ ایران میں نئی قیادت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ خوف کی بد ترین فضا کے باوجود یہ مظاہرین اپنا احتجاج ٹیکنالوجی کے کٹ بیگ اور موبال فونز کے ساتھ انکرپٹڈ چیٹ کے ذریعے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب ایرانی سکیورٹی ادارے سالہا سال سے اختلاف کرنے والے مظاہرین کے سب سے بڑے اظہار کو دبانے کے لیے لگی ہوئی ہیں۔ وہ بھی ‘آئی ٹی ایپس ‘ کا استعمال کر رہی ہیں۔ ٹیکساس میں بیٹھ کر ایران میں انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے ایک گروپ ‘ میان ‘ کے ذمہ دار عزین مہاجرین نے ‘ ایپس ‘ ایک دو دھاری تلوار کا کام کر رہے ہیں۔کہا ہے۔’

تام اس سسلے میں ایرانی وزارت برائے اطلاعات نے اس بارے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔ 23 سالہ لیما جو اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی خاطر اپنا پورا نام ظاہر نہیں کرتی ہیں اور وی پی این ورچوائل پرائیویٹ نیٹ ورک کا استعمال کرتی ہیں۔

لیما اسی وی پی این کے ذریعے ایرانی لوگوں کے لیے ممنوعہ بنا دی گئی سائٹس تک رسائی حاصل کرتی ہیں۔ اس طرح وہ سکیورٹی کے اداروں کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہیں۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہر روز ایک سو صارفین کے بدلے میں 1000 نئے صارفین استعمال کی طرف آرہے ہیں۔ ‘ للیما کے مطابق وی پی این بھی ایرانی سکیورٹی اداروں ریڈار پر ہے اور کریک ڈاون کی زد پر ہے۔ ا

گر ہم پکڑے گئے تو نامناسب لباس کی وجہ سے ہمیں ہراساں کی جا سکتا ہے، نظر بند کیا جا سکتا ہے ۔ لیما کے مطابق وہ گذشتہ پانچ ماہ کے دوران تقریبا ایک درجن بار گیر شاد نامی ‘ ایپ ‘ استعمال کر چکی ہیں۔

واضح رہے ایران سولہ ستمبر سے سخت احتجاجی لہر کی زد میں ہے۔ یہ احتجاج بائی سالہ مہسا امینی کی پولیس حراست ہلاکت کے بعد شروع ہوئے تھے۔

گیر شاد نامی ‘ ایپ ‘ دوہزار سولہ میں ایرانی خواتین کی مدد کے لیے ایجاد کی گئی تھی تاکہ ایرانی حقوق کے لیے سرگرم رہ سکیں۔ اس میں مختلف صحافیوں اور انسانی حقوق کے اداروں کے کارکن سب فائدہ اٹھا سکیں۔ اب تک ایرانی سکیورٹی فورسز کو دھوکہ دینے کے لیے گیر شاد کو 86000 اب تک ڈاون لوڈز مل چکی ہیں۔

Exit mobile version