جمعه, نوومبر 22, 2024
Homeخبریںایرانی مقبوضہ بلوچستان میں مختلف علاقوں میں طوفانی بارشیں، کئی گھر زیر...

ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں مختلف علاقوں میں طوفانی بارشیں، کئی گھر زیر آب، زراعت کو کافی نقصان پہنچا ہے

دزاپ (ہمگام نیوز )اطلاعات کے مطابق ہر سال کی طرح اس سال میں بھی ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مختلف شہروں اور علاقوں میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق زرآباد میں واقع “رابچ” اور “گیٹل” ندیوں میں بارش اور طغیانی کا سلسلہ جاری رہنے سے متعدد کسان اپنے زرعی کھیتوں میں پھنس گئے اور درجنوں کیلے اور تربوز کے باغات سیلاب میں ڈوب گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس علاقے میں مسلسل بارش کے باعث سطح آب کی سطح کسی بھی وقت بلند ہونے کے دہانے پر ہے اور متاثرہ کسانوں نے درختوں کی چوٹیوں پر پناہ لے رکھی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ اس علاقے کے سرکاری افسران اور میئر بھی موقع پر پہنچ چکے ہیں لیکن علاقے کے شہریوں کی جانب سے ریڈ کریسنٹ اور سٹی کرائسز ہیڈ کوارٹر جیسی سروس کو بار بار بلانے کے باوجود حکام اور اہلکاروں میں سے کسی نے بھی توجہ نہیں دی۔

اس کے علاوہ کرائسس ہیڈ کوارٹر کے ریسکیو آپریشن کے دوران لوکدان میرجاوہ کے علاقے میں متعدد بلوچ شہری اپنی گاڑیوں سمیت سیلاب میں پھنس گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ ان پھنسے ہوئے لوگوں کو عام شہریوں نے بچایا تھا اور ہلال احمر سے رابطہ کرنے کے باوجود کوئی بھی اہلکار جائے وقوعہ پر نہیں آیا۔
رپورٹ کے مطابق جالک شہر میں ہونے والی بارش کی وجہ سے اس شہر کے ہجرت ہائی سکول کے سامنے کی صورتحال انتہائی نامساعد اور ناگفتہ بہ ہو گئی ہے اور اس کے سامنے بارش کا پانی اور سیوریج کا پانی جمع ہو گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کئی مہینوں سے یہ مسئلہ موجود رہنے کے باوجود بلدیہ جالک نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا، اب یہ جگہ مکمل طور پر غیر محفوظ ہو چکی ہے۔

مزید رپورٹ کے مطابق بارش اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث راسک شہر میں واقع مورتان ، سروان اور گشت کے علاقوں میں ایندھن بردار دو گاڑیاں سیلاب میں پھنس گئے ہیں۔

ان دو الگ الگ واقعات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور علاقے کے لوگوں کی کوششوں سے گاڑیوں میں سوار افراد کو بچا لیا گیا ہے۔

مزید رپورٹ کے مطابق میرجاوہ میں شدید بارش کے بعد پل نہ ہونے کی وجہ سے تہلاپ روڈ بلاک ہو گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق، اس حقیقت کے باوجود کہ ندی کے پانی کے کئی مقامات اس راستے کے انتہائی موزوں اسفالٹ کے اوپر سے گزرتے ہیں، حکام نے اس راستے کے لیے سیلاب جیسے نازک وقت کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے ہیں۔ جس سے سیلاب کا پانی علاقے میں داخل ہونے کے علاوہ زرعی کھیتوں میں بھی داخل ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ یہ سڑک درجنوں دیہاتوں کو آپس میں جوڑتی ہے اور ان دیہاتوں میں ہزاروں لوگ رہتے ہیں، جن میں سے اکثر کو سڑک بلاک ہونے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کے علاوہ پیشن میں پل کی تعمیر میں غلط انجینئرنگ اور مناسب منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث شہر کی سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں۔

کہا جاتا ہے کہ پل کی کم اونچائی اور چھوٹے سوراخوں کی وجہ سے ندیوں کا پانی اس کے نیچے سے آسانی سے گزرنے سے قاصر رہا اور اس کی وجہ سے پانی کا بڑا حصہ گلیوں میں داخل ہو گیا۔
اس سلسلے میں پل عبور کرتے ہوئے سیلاب میں گرنے والے کتے کو پیشن شہر کے رہائشی نے بچا لیا۔

دریں اثناء گزشتہ چند دنوں سے جاری اس طوفانی بارشوں کی وجہ سے بلوچستان کے زراعت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
بلوچستان میں شہر کے دفاتر اور خدماتی اداروں کا مناسب انتظام نہ ہونا، اس حقیقت کے باوجود کہ یہ عام اوقات میں شہریوں کے لیے مسائل پیدا کرتا ہے، لیکن بحران اور بارشوں کے وقت مسائل میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بلوچستان کے کئی علاقوں میں موسلادھار بارش ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور بیشتر دریا زیر آب آگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز