زاہدان( ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق ایرانی کردستان کے پارٹیوں کے مرکز Cooperation Center of Iranian Kurdistan Parties نے اپنے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ مہسا امینی کے مجرمانہ قتل اور کردستان اور ایران کے شہروں میں عوامی احتجاج کو بیک وقت دبانے کے بعد جمعہ کے روز زاہدان شہر میں حکومت کے جبر اور گھٹن کے خلاف پرامن مظاہرہ کیا گیا جو بدقسمتی سے ناکام رہا۔ ایران کی مسلح افواج کی براہ راست فائرنگ سے کئی معصوم ہلاک ہوئے۔ جو کہ قابل قبول نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا جبکہ بلوچستان کے گورنر نے 19 افراد کی ہلاکت تسلیم کی ہے ، مقامی ذرائع نے 36 سے 58 کے درمیان افراد اور کچھ کے زخمی ہونے کی اطلاع دی۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق حکومتی فورسز کی شدید فائرنگ سے مرنے والوں اور زخمیوں کی تعداد بڑھے گی، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
ایران کی کردستان پارٹیوں کے تعاون کا مرکز سی سی آئی کے پی زاہدان میں ایران کے اس بھیانک جرم کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس جرم کے مرتکب افراد کے خلاف مجاز عدالتوں میں مقدمہ چلایا جانا چاہیے اور اس جرم کو بلوچ قوم کی نسل کشی سمجھا جانا چاہیے۔
ایران میں عوامی مظاہروں کو “غیر ملکی عوامل” سے منسوب کرنے کے حوالے ایران کی وزارت اطلاعات کے نئے اعلان میں حکومت کے جلادوں کے بیانات سے یہ ایران کی بوسیدہ اور ابدی سیاست کو ظاہر کرتا ہے۔
ہم بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایرانی حکومت کے اس نئے جرم پر خاموش نہ رہیں۔ ہم کردستان اور ایران کے عوام کے تمام طبقات سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بھیانک جرم کو ہر ممکن حد تک بے نقاب کریں اور بلوچ عوام اور زاہدان کے متاثرین کی ہر ممکن حمایت کا اظہار کریں۔
ہمیں یقین تھا کہ ہفتہ کی ملک گیر ہڑتال میں سب کی شرکت ایرانی حکومت کے جرائم کے خلاف فیصلہ کن ردعمل ثابت ہوگیا جو اس کرپٹ اسلامی نظام کو یک آواز اور اتحاد کے ساتھ ختم کرنا چاہتے ہیں۔